الوقت - وہائٹ ہاؤس نے الزام عائد کیا ہے کہ نو منتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ امریکی انتخابات میں ہوئے 'بدقسمتی پر مبنی' سائبر حملے میں روس کے شامل ہونے کی اطلاع دی تھی اور ان حملوں سے جہاں ٹرمپ کو مدد مل رہی تھی وہیں ان کی حریف ہیلری کلنٹن کو 'نقصان' ہو رہا تھا۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ارنسٹ نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ ٹرمپ کو بدقسمتی سے انجام دی جا رہی سائبر سرگرمیوں میں روس کے ملوث ہونے کی اطلاع تھی اور ان سائبر سرگرمیوں کا ان کے مخالف کی مہم پر منفی اثرات مرتب ہو رہے تھے جبکہ ان کے لئے یہ فائدے مند تھا۔
انہوں نے کہا کہ تنہا انہیں ہی اس بات کی اطلاع نہیں تھی۔ اس حوالے سے وسیع خبریں آ رہی تھیں اور اخبار پڑھنے والے ہر شخص کو اس کی اطلاع تھی۔
جوش ارنسٹ نے کہا کہ یہ کہنا مشکل ہے کہ اصل میں ان کا ذریعہ کون تھا۔ ہو سکتا ہے ٹرمپ نے میڈیا میں آ رہی خبروں پر اعتماد کیا ہو یا پھر کیپٹل ہل میں کسی کو یہ بات بتائی گئی ہو جس نے ٹرمپ کو اس کی اطلاع دی ہوگی۔ ارنسٹ کہا کہ یہ امکان بھی ہے کہ ٹرمپ نے اپنے قریبی ساتھی راجر اسٹون سے اس پر تبادلہ خیال کیا ہو۔
راجر نے 27 جولائی کو اس بات کی حمایت کرتے ہوئے ٹویٹ کیا تھا کہ یقینی طور پر روس نے ہی ہلیری کلنٹن کے ای میلز کو ہیک کیا ہے۔ ارنسٹ نے کہا کہ جو بھی ہو، ٹرمپ جانتے تھے کہ سائبر حملوں میں روس کا ہاتھ تھا اور اس سے جہاں انہیں فائدہ ہو رہا تھا وہیں ان کی حریف کو اس سے نقصان ہو رہا تھا۔ بہر حال ارنسٹ نے یہ بھی واضح کر دیا کہ وہ ٹرمپ کی کامیابی کو غلط قرار نہیں دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے نو منتخب صدر کی ٹیم سے یہ بھی سنا ہے کہ وہ اس بات کے حوالے سے فکر مند ہیں کہ کچھ لوگ صدارتی عہدے پر ان کے انتخاب کے عمل کو غیر قانونی قرار دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں صدر باراک اوباما نے ووٹوں کی گنتی کے چند گھنٹے بعد ہی واضح کر دیا تھا کہ انتخابات کے نتائج ٹرمپ کے حق میں ہیں اور ان کی ٹیم ٹرمپ انتظامیہ کو بغیر کسی رکاوٹ کے اقتدار کی منتقلی کے لئے مصروف عمل ہے۔
امریکی صدر باراک اوباما نے انتخابات سے متعلق ہیکنگ کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔