الوقت - سعودی عرب کے مردہ گھروں میں ایسے 150 ہندوستانیوں کی لاشیں پڑی ہوئی ہیں جن کو ہندوستان منتقل کرنے میں مسائل کا سامنا ہو رہا ہے۔
کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ طویل عرصے سے مردہ گھروں میں رکھے رہنے کی وجہ سے لاشیں اب بہت بری حالت میں ہیں۔ ہندوستانی وزارت خارجہ نے اس سلسلے میں سعودی عرب میں موجود اپنے سفارت خانے کو کئی خطوط ارسال کئے لیکن ابھی تک لاشوں کو ہندوستان واپس لانے کے عمل میں کوئی پیشرفت نہیں ہو سکی۔ اس سے پتا چلتا ہے کہ ریاض میں واقع ہندوستانی سفارت خانہ بھی متاثرین کی مدد نہیں کر پا رہا ہے۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق جن ہندوستانیوں کی لاشیں سعودی عرب کے مردہ گھروں میں پڑی ہوئی ہیں وہ روزگار کی تلاش میں وہاں گئے تھے۔ ان لوگوں کی اموات بیماری، حادثے، قتل یا پھر خود کشی جیسی وجوہات سے ہوئی ہیں۔ سعودی عرب میں کام کرنے والے محمد طاہر کا کہنا ہے کہ اس ملک میں لاشوں کو ہندوستان واپس بھیجنے کا عمل کافی پیچیدہ اور طولانی ہے۔ سعودی عرب کے اصولوں کے مطابق اگر کسی شخص کی موت کسی حادثے میں ہوئی ہے تو کم از کم 40 دن کے بعد ہی اس کی لاش اس کے ملک واپس بھیجی جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کسی کی موت، اگر قتل کی وجہ سے ہوئی ہے تو مقامی حکام بغیر انکوائری ختم کئے لاش کو اس ملک بھیجتے ہی نہیں۔ اس طرح کے معاملات میں 3 ماہ سے زیادہ کا وقت لگ جاتا ہے۔ بہت سے معاملات میں نوکری دینے والی کمپنی، اپنے ملازم کی لاش کو بھیجنے کا خرچ اٹھانے سے انکار کر دیتی ہے کیونکہ اس میں چار سے چھ لاکھ روپے کا خرچ آتا ہے۔ اسی لئے ملازمت دینے والی کمپنی اپنے ملازمین کی لاش واپس بھیجنے میں بالکل بھی دلچسپی نہیں لیتی ہے۔
ایک اور بات یہ ہے کہ کسی بھی ہندوستانی کی لاش کو واپس ہندوستان بھیجنے کے لئے ہندوستانی سفارت خانے کے 4 خطوط کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان خطوط میں میڈیکل رپورٹ، پولیس رپورٹ اور خاندان کی رضامندی کے علاوہ اس بات کا بھی اعلان کرنا پڑتا ہے کہ لواحقین یہ وعدہ کرتے ہیں کہ وہ سعودی حکومت سے یا پھر متعلقہ کمپنی سے کسی طرح کے معاوضے کا مطالبہ نہیں کریں گے۔ ان خطوط کی وجہ سے یہ عمل زیادہ پیچیدہ ہو جاتا ہے۔ ان تمام باتوں کے پیش نظر بہت سے ہندوستانیوں کی لاشیں، سعودی عرب کے مردہ گھروں میں رکھی ہوئی ہیں۔