الوقت - برطانیہ کی ایک میگزین نے لکھا ہے کہ سعودی عرب نے ایک سال کے دوران علاقے میں اپنی جو جرآت مندانہ پالیسیاں اختیار کی ہیں اس کے باوجود وہ ایران سے بری طرح شکست کھایا ہے۔
برطانوی میگزین اکانومسٹ نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ ریاض نے گزشتہ ایک سال کے دوران علاقے میں جو منصوبے تیار کئے تھے، شام سے لے کر عراق تک اور یمن سے لے کر لبنان تک سب ایک کے بعد دیگر زمین بوس ہوتے گئے اور سعودی عرب کو تیل کے معاملے میں بھی ایران سے بری طرح شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
یہ میگزین لکھتی ہے کہ سعودی عرب کے جانشین اور ولی عہد محمد بن سلمان نے جن کے ہاتھ میں ملک کے اقتدار کی باگ ڈور ہے، گزشتہ جنوری کے مہینے میں علاقے کے کچھ معاملات کے بارے میں ملک کی جرآت مندانہ خارجہ پالیسی کا اعلان کیا تھا۔ میگزین شام اور لبنان میں محمد بن سلمان کی پالیسیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے آگے لکھتی ہے کہ سعودی جانشین نے شام میں مخالفین کی حمایت کا کھل کر اعلان کیا اور پوری کوشش کی کہ لبنان کا آئندہ صدر ایسا ہو جو حزب اللہ کے قریب نہ ہو۔
رپورٹ میں آیا ہے کہ سعودی عرب نے یمن میں حوثیو کے خلاف جنگ شروع کی اور بن سلمان کے جرنیلوں نے ابتدا میں ہی دارالحکومت صنعا پر کنٹرول اور فتح کا وعدہ کر دیا تھا۔ سعودی عرب نے تیل کے معاملے میں ایران سے مقابلے کے لئے تیل کی پیداوار میں اضافہ کر دیا اور تیل کی قیمتوں میں اضافے کے مقصد سے تیل کی پیداوار کم کرنے کے اوپیک کے مطالبے کی مخالفت کی۔ برطانوی میگزین لکھتی ہے کہ سعودی فرمانروا کے بیٹے کے اس اقدام کا مقصد تھا کہ ایران ديواليا ہو جائے کیونکہ ایران کی معیشت تیل پر منحصر تھی۔
اکانومسٹ میگزین کے مطابق، سعودی عرب کے شہزادے نے بغداد کی پالیسیوں کو متاثر کرنے کے لئے عراق میں اپنے ملک کی پالیسیاں نافذ کرنے کی کوشش کی اور اسی تناظر میں انہوں نے 25 سال میں پہلی بار بغداد میں اپنا سفیر معین کیا۔ میگزین آگے لکھتی ہے کہ ابھی 2016 ختم بھی نہیں ہوا ہے اور سعودی عرب تمام محاذوں سے پسپائی اختیار کرنے پر مجبور ہو گیا۔ سعودی عرب، عراق کے سیاستدانوں کی سخت مخالفت اور تنقید کی وجہ سے عراق سے اپنے سفیر کو واپس بلانے پر مجبور ہوا۔
شام میں بھی دمشق حکومت نے اپنے روسی اور ایرانی حامیوں کی مدد سے مخالفین پر عرصہ حیات تنگ کر دیا اور حلب شہر پر فوج کا جلد ہی کنٹرول ہونے والا ہے۔ لبنان میں سعودی عرب نے اپنے مطالبات سے پسپائی اختیار کی اور اس شخص کو صدر بنانے پر رضامند ہو گیا جس کی ایران سے دوستی کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔
یمن میں بھی تحریک انصار اللہ اور اس کے حامیوں نے عزم کر لیا ہے کہ سعودی عرب کو فتح کا ذائقہ چکھنے نہیں دیں گے یہی وجہ ہے کہ وہ سعودی عرب کے سرحدی علاقوں پر مسلسل حملے کر رہے ہیں جن میں بہت سے سعودی فوجی ہلاک اور زخمی ہو رہے ہیں ۔
برطانوی میگزین ایران کے ایک عہدیدار کے بیان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھتی ہے کہ یمن، سعودی عرب کے لئے ویتنام ثابت ہوا۔ سعودی عرب یمن میں اپنی سیاسی اور فوجی شکست کا غم منا رہا ہے۔