الوقت - یمن کے سابق صدر نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ ہمارا کوئی اتحاد نہیں ہے اور سعودی عرب ہی ہے جو ایران اور تحریک انصار اللہ کے درمیان اتحاد ہونے کے بہانے اختلافات پیدا کر رہا ہے۔
یمن کے سابق صدر علی عبداللہ صالح نے جمعرات کو بی بی سی کے ساتھ انٹرویو میں کہا کہ سعودی عرب، ایران کے ساتھ اپنے اختلافات کی تلافی یمن میں کرنا چاہتا ہے۔
علی عبداللہ صالح نے اس جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ سعودی عرب کے تعلقات امریکا سے ہیں، کہا کہ میں امریکا، یورپی یونین یہاں تک کہ سعودیوں سے اختلاف نہیں رکھتا ہوں لیکن ریاض نے تہران سے مقابلے کے بہانے یمن کے داخلی امور میں مداخلت کی ہے ۔
انہوں نے یمن کے بحران کے حل کے لئے امریکی وزیر خارجہ کے منصوبے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ان کا منصوبہ جائزے کے قابل ہے مگر یہ ایک یقینی حل نہیں ہے اور یمن پر جاری جارحیت کو بند ہونا چاہیے، یمن پر عائد محاصرے کا خاتمہ ہونا چاہیے، یمن کا نام اقوام متحدہ کی ساتویں شق سے نکالا جانا چاہیے، یمن میں جاں بحق ہونے والے افراد کے اہل خانہ کو معاوضہ دیا جانا چاہیے اور تمام جارح فوجوں کو یمنی سرزمین سے پسپائی اختیار کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصار اللہ حکومت کے خواہاں ہیں اور الحوثیوں کے ساتھ میرا اتحاد صرف سیاسی ہے اور ہمارے جنگجو حوثیوں کے ساتھ مل کر لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے جنوبی یمن کی جدائی کے موضوع کو ناممکن قرار دیا ہے۔