الوقت - امریکا کے سابق صدر جمی کارٹر کا کہنا ہے کہ صدر باراک اوباما، ڈونلڈ ٹرمپ کے وائٹ ہاؤس کی کمان سنبھالنے سے پہلے فلسطینی کو تسلیم کر لیں۔
نیویارک ٹائمز میں پیر کو اوپن ایڈوٹوريل میں 92 سالہ کارٹر نے لکھا کہ مجھے یقین ہے کہ صدر تبدیل ہونے سے پہلے امریکا اب بھی اسرائیل - فلسطین کشیدگی کے مستقبل کی راہ طے کر سکتا ہے، لیکن وقت کم بچا ہے۔
اوباما انتظامیہ نام نہاد دو ریاستی حل کے لئے کوشش کرتی رہی ہے لیکن اس کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہو سکا کیونکہ صیہونی حکومت کی توسیع پسندانہ پالیسیوں کے نفاذ اور فلسطینی آبادیوں کی سخت سرکوبی میں مصر ہے۔
امریکا کے 39 ویں صدر جمی کارٹر نے لکھا کہ 20 جنوری کو دورہ اقتدار ختم ہونے سے پہلے اس حکومت کو فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر امریکی سفارتی لحاظ سے تسلیم کرنے کا فیصلہ کن قدم اٹھانا چاہئے کیونکہ 137 ملک پہلے ہی ایسا کر چکے ہیں اور اسے اقوام متحدہ کی پوری رکنیت دلانے میں مدد کرنی چاہئے۔
انہوں نے اسرائیل کی غیر قانونی کالونیوں کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل فلسطینیوں کو بے گھر اور فلسطینی سر زمین پر اپنے غاصبانہ قبضے کی توسیع کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ کالونیوں کی تعمیر کر رہا ہے۔ 45 لاکھ سے زائد فلسطینی ان مقبوضہ علاقوں میں رہتے ہیں۔ زیادہ تر فلسطینی اسرائیل کی فوجی حکومت کے تحت رہ رہے ہیں تاہم اسرائیلی انتخابات میں ووٹ نہیں دیتے۔
جمی کارٹر نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ فلسطینی قوم کو تسلیم کرنے سے دوسرے ممالک کے لئے اسی راستے پر چلنا آسان ہو جائے گا اور اسرائیل - فلسطین کشیدگی کے مستقبل کے سلسلے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کو عملی جامہ پہنانے کا راستہ ہموار ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو 1967 کی سرحدوں کے بعد اسرائیلی کالونیوں کی غیر قانونی قرار دینا چاہئے اور ساتھ ہی فریقین کو تبدیلی کے لئے مذاکرات کے دروازے کھلے رکھنے چاہئے۔
واضح رہے کہ عالمی برادری کا بڑا حصہ اسرائیل کی کالونیوں کی تعمیر کے قدم کو غیر قانونی قرار دیتا ہے کیونکہ جن علاقوں پر اسرائیل غیر قانونی کالونیوں کی تعمیر کر رہا ہے ان پر اس نے 1967 کی جنگ میں قبضہ کیا تھا، اس لئے جنیوا کنونشن کے مطابق مقبوضہ سرزمین پر تعمیراتی کام غیر قانونی ہے۔