الوقت - امریکا کے ایک اخبار نے مغربی ایشیا میں امریکہ کی ناکام پالیسیوں کا جائزہ لیا ہے۔
امریکی اخبار ہفنگٹن پوسٹ نے شام کے تنازعہ کے بارے میں واشنگٹن کی مستقبل کی پالیسیوں کا جائزہ لیتے ہوئے لکھا کہ خوش قسمتی کی بات یہ ہے کہ امریکا میں صدارتی انتخابات اختتام پذیرہو گئے لیکن عالمی جھڑپیں بدستور جاری ہیں اور سیاستدان اب تک امریکا کو مشرق وسطی کی دوسری خونی اور المناک جھڑپوں میں الجھانے کی کوشش میں ہیں۔
یہ روزنامہ لکھتا ہے کہ اس طرح کی جنگ میں کود پڑنا، حماقت ہے۔ ممکن ہے کہ امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ اعلان کریں کہ شام کے بارے میں امریکا کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ نو منتخب نائب صدر مائیک پنس اور نئی حکومت میں منتخب کئے گئے کچھ حکام، فوجی آپشن پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں ۔
ٹرمپ کو یہ اعلان کرنا چاہئے کہ ان کی حکومت کسی بھی صورت میں شام کی داخلی جنگ میں مداخلت نہیں کرے گی۔
اخبار لکھتا ہے کہ امریکی صدر باراک اوباما نے واضح مداخلت نہ کرنے کی پالیسی اختیار کی تاہم انہوں نے محدود مداخلت جاری رکھی اس کے باوجود امریکی حکومت کو شام میں اپنے دو ہدف اصل حاصل نہیں ہوئے، پہلا صدر بشار اسد کو اقتدار سے ہٹانا اور دوسرا اعتدال پسند مخالفین کے حوالے اقتدار کرنا۔ اس کے باوجود امریکی حکام نے اب تک سر تسلیم خم نہیں کیا ہے۔