الوقت - انتہا پسند اور نسل پرست یہودی خاخام اسماعیل الياہو نے فیس بک پر اپنے صفحے پر لکھا کہ اسرائیل میں لگی آگ کے پیچھے عربوں کا ہاتھ ہے، انہیں جلانا نہ صرف یہ کہ جائز بلکہ واجب ہے۔
فلسطین کی نیوز ایجنسی سما کے مطابق، اسماعیل الياہو نے اپنے پرسنل فیس بک پیج پر لکھا کہ وزیر اعظم نے آگ زنی کے واقعہ کو دہشت گردانہ اقدام کی مانند قرار دیا ہے اور ایک عہدیدار نے بھی کہا کہ یہ قتل عام کے لئے ہتھیار ہے۔" الياہو نے لکھا کہ حیرت کی بات ہے کہ آگ زنی سے متاثرہ علاقوں میں رہنے والے اب بھی زندہ ہیں لیکن صرف معجزہ پر منحصر نہیں رہا جا سکتا اور ہاتھ پر ہاتھ رکھے نہیں بیٹھے رہا جا سکتا۔ یہودی خاخام نے آگے لکھا کہ نہ صرف یہ کہ ہفتے تک آگ اور آگ کے پیچھے ذمہ دار عناصر کا خاتمہ کرنا نہ صرف یہ کہ جائز بلکہ ان کا خاتمہ واجب ہے اور ضرورت پڑنے پر فلسطینیوں کو گولیوں سے بھون دیا جائے۔
صیہونی حکام آگ پر کنٹرول میں اپنی نااہلی کو چھپانے کے لئے، آگ کے واقعہ کو جان بوجھ کر کی گئی کارروائی قرار دے کر اس کو فلسطینیوں کے سر مڑھنا چاہتے ہیں۔
واضح رہے مقبوضہ فلسطین میں یہ 2010 کے بعد سب سے بڑا آگ زنی کا واقعہ ہے۔ 2010 میں مقبوضہ فلسطین میں لگی آگ پر 4 دن تک کنٹرول نہیں کیا جا سکا تھا جس میں 42 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
مقبوضہ فلسطین میں لگی آگ پر امریکا، روس، فرانس، قبرص، ترکی، کروشیا، یونان، مصر اور جرمنی کی مدد سے کنٹرول پا لیا گیا۔