الوقت - عراق نے سعودی عرب کے سابق سفیر کے مداخلت آمیز بیان کی وجہ سے سعودی عرب کی شدید تنقید کی۔
سومريہ نیوز کے مطابق، عراقی وزارت خارجہ کے ترجمان احمد جمال نے بدھ کو ایک بیان میں سعودی عرب کے سابق سفیر سامر السبہان کے مداخلت آمیز بیان کے جواب میں کہا کہ سبہان عراق سے نکالے جانے کے باوجود ابھی تک یہ نہیں سمجھ پائے کہ عراقی وزارت خارجہ تمام عراقیوں سے متعلق ہے۔ احمد جمال نے زور دیا کہ مکہ مکرمہ کے نام سے سعودیوں کی جانب سے سوء استفادہ، سبہان کی نااہلی کا ثبوت ہے۔ اس وقت سبہان خلیج فارس تعاون کونسل کے رکن ممالک کے امور میں سعودی عرب کے مشیر ہیں۔
سامر سبهان نے عراقی وزیر خارجہ ابراہیم جعفری پر الزام عائد کیا کہ وہ ایک عرب کی وزارت کو اپنی مرضی سے چلا رہے ہیں اور مکہ مکرمہ کی تباہی کا ارادہ رکھتے ہیں۔ سامر سبہان کو عراق کے داخلی امور میں مداخلت اور داعش کے دہشت گردوں کی حمایت کرنے کی وجہ سے بغداد سے نکالا گیا تھا۔
سبہان کا مداخلت آمیز بیان سعودی عرب میں اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس میں عراقی وزارت خارجہ کے حالیہ بیان پر رد عمل ہے۔ واضح رہے سعودی عرب نے یمن کی تحریک انصار اللہ کی جانب سے مکہ مکرمہ پر مبینہ ميزائل حملے کی مذمت میں اسلامی تعاون تنظیم کا اجلاس طلب کیا تھا اور اس میں ایک تجویز پیش کی تھی جس کے خلاف عراق نے ووٹ دیا تھا اور ریاض کے بیان کو کسی قسم کے ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے مسترد کر دیا تھا۔
یمن پر سعودی عرب کے جاری حملوں کے جواب میں یمنی فورسز نے سعودی عرب کے اندر اور جدہ ہوائی اڈے کو ميزائل سے نشانہ بنایا تھا۔