الوقت - کرد و عرب جنگجوؤں کے اتحاد نے شام میں دہشت گرد گروہ داعش کے قبضے سے پہاڑ کے اوپر واقع تل السمن گاؤں کو آزاد کرا لیا ہے۔ یہ گاؤں پہاڑی پر واقع ہونے کی وجہ سے اسٹرٹیجک لحاظ سے بہت اہم تھا۔
تل السمن گاؤں داعش کے کنٹرول والے شہر رقہ سے جسے داعش نے اپنا دارالحکومت قرار دے رکھا ہے، تقریبا 25 کلو میٹر دور واقع ہے۔ اس گاؤں کو کرد - عرب جنگجوؤں کی اتحاد فورس ایس ڈي ایف نے جمعے کو اپنے محاصرے میں لے لیا اور تقریبا ایک دن تک چلی شدید جھڑپویں کے بعد اپنے کنٹرول میں لے لیا۔
امریکہ کے حمایت یافتہ اس اتحاد نے رقہ پر پھر سے قبضہ کرنے کے لئے 5 نومبر کو حملہ شروع کیا لیکن اسے دہشت گردوں کی جانب سے شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ پہاڑ پر واقع ہونے کی وجہ سے تل السمن گاؤں کے مضافاتی علاقے صاف نظر آتے ہیں۔ داعش نے رقہ پر 2014 سے قبضہ کر رکھا ہے۔
ایس ڈی ایف کی جنرل کمان کے مشیر ناصر حاج منصور کے مطابق، امریکی اتحاد نے ایس ڈی ایف کو ہتھیار، ساز و سامان، فوجی گاڑیاں، بكتربند اور گولہ بارود مہیا کرائے ہیں۔
در ایں اثنا شامی فوج نے حلب کو پوری طرح کنٹرول میں لینے کے لئے مہم شروع کر دی ہے۔ اسے روسی ائيرفورس ہوائی کوریج دے رہی ہے۔ شامی فوج نے حلب سے عام شہریوں کے باہر نکلنے کے لئے متعدد راستے بنائے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، داعش عام لوگوں کو حلب سے نکلنے نہیں دے رہا ہے، تاکہ انہیں انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرے۔ تکفیری دہشت گردوں نے حلب سے باہر جانے والی سڑکوں پر بارودی سرنگیں بچھا دی ہے اور باہر نکلنے کی کوشش کرنے والوں کو قتل کی دھمکی دی ہے۔
حلب 2012 سے دو حصوں مغرب اور مشرق میں تقسیم ہے۔ مغربی علاقے پر شامی فوج کا کنٹرول ہے جبکہ شمالی علاقے پر دہشت گردوں کا قبضہ ہے۔