الوقت - تحریک انصار اللہ کے ترجمان اور یمنی مذاکرات کار کمیٹی کے سربراہ محمد عبد السلام نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ یمن کے عوام کے خلاف ظالمانہ پابندیاں ختم ہونا اور عرب اتحاد کے حملے رکنا، یمنی قوم کے اہم ترین مطالبات ہیں، کہا کہ ہم کو اچھی طرح معلوم ہے کہ یمن کے خلاف جنگ کی سربراہی امریکا نے کی ہے۔
عبد السلام نے بدھ کو المیسرہ ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے تاکید کی کہ عمان کے دار الحکومت مسقط میں ہونے والا سمجھوتہ، مکمل سمجھوتہ ہے جس کی تفصیلات کا جائزہ لیا جائے گا۔ انہوں نے یہ اس سوال کے جواب میں کہ امریکا عمان کے ذریعے مذاکرات کیوں کر رہا ہے، کہا کہ امریکا، یمن میں جنگ کے خاتمے کے اسباب کو نظر انداز کر رہا ہے لیکن یمن پر حملے کے لئے یہ ملک تاریخی اور اخلاقی ذمہ دار ہے۔
تحریک انصار اللہ کے ترجمان نے تاکید کی کہ ہمیں اچھی طرح پتا ہے کہ واشنگٹن نے یمن کے خلاف جنگ کی قیادت کی ہے اور در حقیقت امریکا کی جانب سے جنگ کا آغاز ہو چکا ہے اور امریکی ہی ہیں جو سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور عرب اتحاد کے دوسرے ارکان کے نمائندے تصور کئےجاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جب ہم امریکا یا کسی دوسرے ثالثی کا کردار ادا کرنے والے ملک سے ضامن ن نگراں کی حیثیت سے گفتگو کرتے ہیں، کیونکہ ہمیں اچھی طرح پتا ہے کہ امریکا جارح ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر سعودی عرب یا امریکا سے براہ راست مذاکرات نہ کریں اور مذاکرات کی میز پر نہ بیٹھیں، تو پھر کس کے ساتھ مذاکرات کریں؟