الوقت - اقوام متحدہ میں فلسطین کے نمائندے نے امریکہ کے نو منتخب صدر کو اس ملک کا سفارت خانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کرنے کی بابت خبردار کیا ہے۔
ریاض منصور نے ڈونلڈ ٹرمپ جانب سے امریکہ کا سفارت خانے بیت المقدس منتقل کرنے کے بارے میں ان کے انتخابی وعدے پر عمل در آمد پر زور دیے جانے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قدم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی کی تجویز کی خلاف ورزی اور فلسطینی قوم سے امریکہ کی کھلی دشمنی ہوگا۔
انہوں نے امریکا کی جانب سے ہر قسم کے غیر قانونی قدم اور فلسطین کے سلسلے میں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کے بارے میں کہا کہ اس سلسلے میں اسرائیل کی جانب سے نسل پرست دیوار کی تعمیر پر ہیگ کی بین الاقوامی عدالت کی تجویز سمیت تمام ممکنہ آبشن پر کام کیا جائے گا۔
امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس سے پہلے صیہونی وزیر اعظم بنيامن نیتن یاہو سے ملاقات میں وعدہ کیا تھا کہ اگر وہ امریکا کے صدر بنے تو امریکہ کے سفارت خانے کو تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کر دیں گے۔
صیہونی حکومت نے سال 1967 میں بیت المقدس کے نصف حصے پر غیر قانونی طور پر قبضہ کر لیا تھ اور 1980 میں اسے مقبوضہ علاقوں سے شامل کر دیا تھا۔