الوقت - برطانیہ اور بحرین کے حکام نے اپنی ملاقات میں دونوں ممالک کے ایک دوسرے سے مزید نزدیکی پر تاکید کی ہے۔
برطانیہ نے باضابطہ طور پر بحرین میں اپنی سب سے بڑی فوجی چھاؤنی کا افتتاح کیا۔ برطانوی پرنس چارلس نے جمعرات کو برطانیہ اور بحرین کے دو طرفہ تعلقات کے آغاز کی سالگرہ پر منامہ میں برطانیہ کی فوجی چھاؤنی کا افتتاح کیا۔
گزشتہ 40 برسوں میں خلیج فارس میں اسے برطانیہ کی سب سے بڑی بحری فوجی چھاؤنی سمجھا جا رہا ہے۔
لندن، برطانیہ کے جنوب میں واقع پورٹ اسمتھ فوجی چھاؤنی کے بعد بحرین میں اپنی دوسری سب سے بڑی فوجی بنانا چاہتا ہے تاکہ برطانیہ کی جنگی کشتیوں اور جہازوں کی تعمیر نو ہو سکے اور وہ وہیں سے ایندھن بھی حاصل کر سکیں ۔
اس بحری چھاؤنی میں برطانیہ کے تقریبا 600 فوجی تعینات رہیں گے اور ان کی ذمہ داری علاقے کی آبی سرحدوں میں گشت کرنے والی جنگی کشتیوں اور جہازوں کی حقاظت کرنا ہے۔
واضح رہے کہ 90 سال سے زیادہ عرصہ ہو رہا ہے جب سے برطانیہ، بحرین کی ہوائی فوجی چھاؤنی کا استعمال کر رہا ہے۔ برطانیہ اور بحرین کے حکام نے اپنی ملاقاتوں میں دونوں ممالک کے ایک دوسرے سے مزید نزدیکی پر تاکید کی ہے۔
بحرین کے بادشاہ نے برطانیہ کی وزیر اعظم ٹریسا مے کو خلیج فارس تعاون کونسل کے آئندہ اجلاس میں شرکت کی دعوت دی ہے۔ امید ہے کہ یہ اجلاس اگلے مہینے منامہ میں منعقد ہوگی۔ برطانیہ ایسی صورت میں بحرین کے ساتھ تعلقات میں توسیع کا خواہش مند ہے جب آل خلیفہ بحرینی عوام کی سرکوبی کی وجہ سے بین الاقوامی دباؤ میں ہے۔
برطانوی فوج، بحرینی فوجیوں کی ٹریننگ کر کے اس ملک کے فوجیوں کے ساتھ اطلاعات کے شعبے میں بھی تعاون کر رہے ہیں۔ سعودی عرب کے فوجی بھی بحرینی عوام کی سرکوبی میں حکومت منامہ کی مدد کر رہے ہیں۔ حالیہ چند برسوں کے دوران برطانیہ نے بحرین کو ساڑھے پانچ کروڑ ڈالر کا ہتھیار فروخت کیا ہے۔