الوقت - آسٹریلیا میں تارکین وطن کے داخلے پر مکمل پابندی عائد کردی گئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق آسٹریلوی حکومت نے کشتیوں سے ملک میں داخل ہونے والے تمام غیر قانونی تارکین وطن پر ایک قانونی ترمیم کے ذریعہ پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے جس میں کینبرا حکومت کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ آسٹریلوی وزیر اعظم ملکم ٹرن بل کی قدامت پسند حکومت نے کہا ہے کہ وہ رواں ہفتے ترک وطن سے متعلق ملکی قانون میں ترمیم کا ایک مسودہ پیش کرے گی جس کے بعد وسط جولائی 2013 سے ناورو اور پاپوا نیوگنی کے جزائر پر بنائے جانے والے حراستی کیمپوں میں پہنچنے والے پناہ گزینوں کے آسٹریلیا میں داخلے پر پابندی عائد کر دی جائےگی خواہ وہ قانونی طور پر آسٹریلیا کا ویزہ حاصل کرلیں۔ ایسے افراد غیر ملکی سیاح کے طور پر یا بطور تاجر بھی آسٹریلیا آنے کے اہل نہیں ہوں گے۔
آسٹریلوی وزیر اعظم ٹرن بل نے اتوار کو سڈنی میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ انسانی اسمگلروں کی مدد سے کشتیوں کے ذریعہ آسٹریلیا آنا چاہتے ہیں، ان کیلئے ہمارے دروازے بند ہیں۔ اس پابندی کا اطلاق فی الحال بحر الکاہل کے جزائر پاپوا نیوگنی اور ناورو پر قائم آسٹریلوی حراستی مراکز میں مقیم پناہ گزینوں کے ساتھ ساتھ ان تارکین وطن پر بھی ہوگا جنہوں نے پہلے ہی سے دوسرے ممالک کا رخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
آسٹریلوی وزیر اعظم نے کہا کہ اس اقدام سے ان افراد تک ایک ٹھوس اور واضح پیغام پہنچے گا جنہوں نے تارکین وطن کو مسلسل یہ امید دلائے رکھی ہے کہ حراستی مرکز میں قیام کے عرصے میں آسٹریلیا کی وفاقی حکومت ان سے متعلق اپنی سوچ میں تبدیلی لے آئے گی۔ دوسری جانب ہیومن رائٹس لاء سینٹر نامی مرکز سے تعلق رکھنے والے پناہ گزینوں کے وکیل ڈینیل ویب کے مطابق مجوزہ تبدیلیاں مستقل بنیادوں پر خاندانوں کو منقسم کردیں گی۔
’ آسٹریلین لائرز الائنس‘ کے ترجمان گریگ بارنس کے مطابق اس ظالمانہ منصوبہ کو غیر آئینی قرار دیا جاسکتا ہے اور اس سے انسانی حقوق سے متعلق ملک کی ساکھ متاثر ہوگئی۔آسٹریلیا میں لیبر پارٹی کی نائب صدر تانیہ پلی برسک نے وزیر اعظم ٹرن بل کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حکومت کی نااہلی کا واضح ثبوت ہے اور یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ لیبر پارٹی اس بل کی حمایت کرے گی۔ آسٹریلیا نے سمندر کے راستے آنے والے پناہ گزینوں کے بارے میں نہایت سخت پالیسی اختیار کی ہے۔ اس پالیسی کے تحت یا تو پناہ گزینوں کی کشتیوں کو واپس بھیج دیا جاتا ہے اور یا پھر سمندری راستے سے آسٹریلیا کا رخ کرنے والے غیر قانونی تارکین وطن کو براہ راست آسٹریلیا آنے کی اجازت دینے کے بجائے انہیں ناورو اور پاپوا نیوگنی کے جزائر پر بنائے جانے والے کیمپوں میں رکھا جاتا ہے۔