الوقت - سعودی عرب کے جنگی طیاروں کے صوبہ تعز پر حملہ میں متعدد عام شہری جاں بحق ہوگئے۔
الميادين ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق، سعودی عرب کے جنگی طیاروں نے یمن کے جنوبی صوبے الصلو کے علاقے پر حملہ کیا جس میں کم از کم دس عام شہری جاں بحق اور زخمی ہو گئے جن میں زیادہ تر خواتین ہیں۔
یمن کی فوج اور رضاکار فورس نے سعودی عرب کے حملوں کے جواب میں نجران میں سعودی فوجیوں کے ٹھکانوں پر میزائل اور مارٹر گولوں سے حملہ کیا جس میں کئی سعودی فوجیوں کے مارے جانے کی اطلاع ہے۔
یمن کی فوج اور رضاکار فورس نے مختلف علاقوں میں سعودی عرب کے کئی ایجنٹوں کو بھی ہلاک کر دیا۔
دوسری جانب يونيسیف نے جمعہ کو اپنے بیان میں کہا کہ یمن میں سعودی عرب کی 18 ماہ سے جاری جنگ کی وجہ سے 3 لاکھ 70 ہزار بچے غذائی قلت کا شکار ہوئے ہیں، اس بنیاد پر ضرورت ہے کہ بچوں کو موت کے منہ سے نکالنے کے لئے جلد از جلد اقدامات کئے جائیں۔ اقوام متحدہ کی امدادی تنظیم نے اعلان کیا ہے کہ یمن کے تقریبا پندرہ لاکھ بچے غذائی قلت کا شکار ہیں جبکہ اس ملک کے آدھے سے زیادہ لوگ بھوک کا شکار ہیں۔
رويٹرز کی رپورٹ کے مطابق، فاؤ کی ترجمان بتينا لوشر نے بھی ایک پریس کانفرنس میں یمن کی قابل رحم انسانی صورت حال اور اس ملک میں ماؤں اور بچوں کے بھوک کا شکار ہونے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ 21 ویں صدی میں یہ حالت واقعی دھلا دینے والی اور خطرناک ہے۔
فاؤ کی ترجمان نے کہا ہے کہ آدھے سے زیادہ یمنی بچوں کا جسمانی نشوونما رک گیا ہے اور یہ اس بات کی علامت ہے کہ یمنی بچے غذائی قلت کا شکار ہیں۔
اقوام متحدہ نے اعلان کیا ہے کہ یمن کے خلاف سعودی عرب کے فوجی حملے کے شروع سے اب تک دس ہزار سے زیادہ افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں سے زیادہ تر عام شہری ہیں۔
واضح رہے کہ سعودی عرب نے 26 مارچ 2016 سے امریکہ اور بعض عرب ممالک کی حمایت سے یمن پر وسیع حملے شروع کر رکھے ہیں تاکہ اس ملک کے مستعفی اور مفرور صدر منصور ہادی کو اقتدار میں پہنچا سکے۔