الوقت - پاکستان کے وزیر اعظم کے مشیر خارجہ امور سرتاج عزیز نے طالبان وفد کے ساتھ مذاکرات سے متعلق رپورٹ سے لا علمی کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وفود آتے رہتے ہیں اور اس سے پہلے بھی آئے تھے لیکن ابھی اس حوالے سے کوئی تصدیق نہیں کی جاسکتی ۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے بھی برطانوی اخبار گارڈین نے قطر میں افغان طالبان اور کابل حکام کے خفیہ مذاکرات کی رپورٹ دی تھی جس کی طالبان نے تردید کردی تھی۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان، افغانستان میں امن کے لیے ہر کوئی کوشش کر رہا ہے اور اس مقصد کے لیے کام کرنے والے چار فریقی گروہ کی کوششیں بھی جاری ہیں تاکہ وہاں امن قائم کیا جاسکے۔
واضح رہے کہ افغان نیوز ویب سائٹ طلوع نیوز نے صدارتی محل کے ذرائع کے حوالے سے بتایا تھا کہ افغان انٹیلی جنس کے چیف محمد معصوم اسٹانکزئی اور نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر محمد حنیف اتمار نے بھی قطر میں ہونے والی ایک ملاقات میں شرکت کی جبکہ طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے ایک بیان میں اس قسم کے مذاکرات یا ملاقات کی تردید کی تھی۔
پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز کا یہ بیان ایسی صورت میں سامنے آیا ہے کہ جب امریکی خبر رساں ادارے ایسوسیٹیڈ پریس نے خبر دی کہ طالبان کے 3 سینئر ارکان پر مشتمل وفد نے حال ہی میں اسلام آباد میں پاکستانی عہدیداران سے متعدد ملاقاتیں کیں اور انہیں طالبان اور افغان حکومت کے درمیان قطر میں ہونے والے حالیہ مذاکرات کے بارے میں بریفنگ دی۔