الوقت - یمن کی تحریک انصار اللہ کے سربراہ سید عبد ملک الحوثی نے اتوار کی رات اپنے خطاب میں صنعا میں مجلس عزاء پر سعودی عرب کی بمباری کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس جرم کا نفرت آمیز پہلو اتنا خوفناک ہے کہ سعودی عرب کا اتحادی امریکا بھی اس سے پریشان ہو گیا۔
سید عبد ملک الحوثی نے کہا کہ سعودی عرب ، یمن کے خلاف فوجی جارحیت شروع کرنے کے وقت سے ہی امریکا کی نگرانی میں انتہائی نفرت آمیز و خوفناک جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے اور حکومت ریاض، امریکا کے گرین سگنل سے یمن میں قتل عام کر رہی ہے اور سعودی حکومت کے مظالم اور درندگی نے اسے اخلاقی طور پر اتنا ديواليہ کر دیا ہے کہ یہ قتل عام کر کے اسے کسی طرح کی شرمندگی کا احساس نہیں ہے۔
تحریک انصار اللہ کے سربراہ نے کہا کہ جن طیاروں سے قتل عام کیا گیا، وہ امریکی تھے جو بم گرائے گئے وہ بھی امریکی ساخت کے کے تھے اور انٹليجنس معلومات بھی امریکا کی جانب سے فراہم کرائی گئی تھیں لہذا امریکا اس جارحیت میں بنیادی کردار ادا کر رہا ہے اور واشنگٹن ہی اس جارحیت کا منصوبہ ساز رہا ہے، اگر امریکا کا کردار نہ ہوتا تو سعودی عرب میں یمنی قوم کے خلاف اس جرم کے ارتکاب کی جرات نہیں ہوتی۔
سید عبد الملک الحوثی نے کہا کہ یمن کے خلاف حملے کی پالیسی اختیار کرنے کے باوجود امریکا خود کو غیر جانب دار ظاہر کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صنعا میں ہونے والے مجرمانہ اقدامات ، سعودی عرب جیسے درندے سے کوئی بعید نہیں ہے کیونکہ اسے خواتین، بوڑھے مرد اور بچوں کے اجتماعی قتل عام اور شادی کی تقریبات، گھروں، بازاروں اور مساجد پر بمباری کرنے کی عادت ہو گئی ہے۔
تحریک انصار اللہ کے سربراہ نے کہا کہ جو لوگ اس قتل عام میں شہید ہوئے ہیں وہ تحریک انصار اللہ کے رکن نہیں تھے، دشمنوں کے زر خرید افراد بڑے گھٹیا طریقے سے خوشیاں منا رہے ہیں۔ اگر ان لوگوں میں ذرہ برابر بھی قومیت، انسانیت اور شرافت بچی ہوتی تو انہوں نے قابل فخر موقف اختیار کیا ہوتا۔
سید عبد الملک الحوثی نے کہا کہ یمن پر حملہ شروع کرنے کے فورا بعد سے ہی سعودی عرب جرائم کو مناسب اقدامات قرار دیتے ہیں جرائم کر رہا ہے لہذا جو سعودی حکومت کو پہچاننا چاہتا ہے وہ اسے اس کی کرتوتوں سے پہچانے باتوں سے نہیں۔
سید عبد الملک الحوثی نے کہا کہ اس حملے سے یمنی عوام کے لئے یہ پیغام ہے کہ اس کی جان، مال اور عزت سعودی عرب کے نشانے پر ہے۔ انہوں نے ملک کے عوام سے مطالبہ کیا کہ صنعا کے قتل عام کے ذمہ داروں سے انتقام لینے کے لئے محاذوں کی جانب بڑھیں۔ انہوں نے کہا کہ آج ہمارے اوپر بہت بڑی ذمہ داری ہے اور کسی کے لئے بھی لاتعلق رہنا مناسب نہیں ہے۔
سید عبد ملک الحوثی نے اپنی تقریر میں کہا کہ ہمیں مناسب طریقے سے حرکت میں آنے کی ضرورت ہے جو بھی جنگ کر سکتا ہے اس کے لئے گھر میں بیٹھنا جائز نہیں ہے اور میڈیا اہلکاروں کی ذمہ داری ہے کہ دشمن کے حملے کے مقابلے کو اپنی پہلی ترجیح قرار دیں۔