الوقت - دہشت گرد گروہ داعش نے عراق کے ڈکٹیٹر صدام کے زمانے کے ایک اعلی سیکورٹی افسر کو اپنا نیا وزیر جنگ مقرر کیا ہے۔
الميادين ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق عراق کے صوبہ الانبار میں رضاکار فورس کے ایک کمانڈر ناظم جغیفی نے بتایا ہے کہ داعش نے شام کے دیرالزور کے علاقے میں دو ماہ پہلے ایک فضائی حملے میں مارے جانے والے اپنے وزیر جنگ ابو عمر الشيشانی کے مقام پر صدام کے زمانے میں اعلی سیکورٹی افسر بریگیڈیئر یاسین سلامہ معاضيدی کو اس گروہ کا نیا وزیر جنگ مقرر کیا ہے ۔
جغیفی نے بتایا کہ معازيدی عرف ابو طہ عراق کی سابق فوج میں بریگیڈیئر کے عہدے پر تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ معاضيدی صدام کے زمانے میں صدام کی خصوصی فوج کا کمانڈر تھا اور اس خصوصی فوج میں بہت سے دوسرے اہم عہدوں پر بھی کام کر چکا تھا۔
رضا کار فورس کے اس کمانڈر نے بتایا کہ داعش کا نیا وزیر جنگ حدیثہ کا رہنے والا ہے اور اس نے پانچ سال پہلے داعش کی بیعت کی تھی۔
صوبہ الانبار کے مختلف علاقوں میں داعش کے سرغنوں اور یاسین سلامہ معازيدی کے درمیان متعدد ملاقاتوں کے بعد اسے داعش کا نیا وزیر جنگ بنائے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
دوسری جانب عراقی فوج نے جنوبی موصل میں داعش کے حملے کو پسپا کر دیا جس کے دوران اس دہشت گرد گروہ کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
عراق کی وزارت دفاع نے ایک بیان جاری کر کے اعلان کیا ہے کہ دہشت گرد گروہ داعش نے موصل کے جنوب میں واقع شہر القیارہ پر وسیع حملہ کیا تھا جس کو ناکام بنا دیا گیا۔ عراقی فوج کے جوابی حملے میں داعش کی بتیس فوجی گاڑیاں تباہ اور درجنوں دہشت گرد ہلاک ہوئے اور جو بچ گئے انھوں نے راہ فرار اختیار کی۔