الوقت - ایران کی خاتم الانبیاء ائیر ڈیفنس چھاونی کے کمانڈر بريگیڈیر جنرل فرزاد اسماعیلی کا امریکی جاسوسی طیارے سے متعلق بیان میڈیا میں چھایا ہوا ہے۔
اسوشیٹیڈ پریس، رشا ٹو ڈے، اے بی سی، ملیٹری ٹائمز، بلو فیلڈ ڈیلی، ٹیلی گراف، میکسیکو اسٹار، وہ ذرائع ابلاغ ہیں جنہوں نے اس بیان کو بڑے ہی آب و تاب سے بیان کیا ہے۔
اسوشیٹیڈ پریس نے اپنی رپورٹ کی ابتدا میں لکھا کہ ایران کے ایک جنرل نے جو اس ملک کے ائیر ڈیفنس شعبے کے ذمہ دار ہیں، کہا کہ ایران کی فضائیہ نے امریکا کے یو-2 جاسوسی طیارے کو اپنی فضائی حدود میں داخل ہونے کی کوشش کرنے کی وجہ سے وارننگ دی۔
امریکا کی اس خبر رساں ایجنسی کا مزید کہنا تھا کہ ایران کے ٹی وی چینل نے بھی جمعے کو جنرل فرزاد اسماعیلی کے بیان کو نشر کیا جس میں انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ ابھی حال ہی میں پیش آیا ہے۔
اس خبر کو شائع کرتےہوئے رشا ٹو ڈے نے سرخی لگائی کہ ایران کی جانب سے امریکا کے جاسوسی طیارے کو وارننگ ملنے کے بعد جاسوسی طیارے نے اپنا راستہ بدلا۔
جنرل فرزاد اسماعیلی کا کہنا تھا کہ دشمن یو-2 جاسوسی طیارے کو وارننگ دینے پر ہم پر اعتراض کر رہے ہیں جبکہ اگر اس طیارے نے ہماری وارننگ پر توجہ نہیں دی ہوتی اور مزید نزدیک ہونے کی کوشش کرتا تو ہم اس کو مار گراتے۔
اس ایرانی جنرل کے بقول ایران کی فضائیہ کی جانب سے وارننگ دیئے جانے کے بعد طیارے نے اپنا راستہ بدل دیا اور ملک کی سرحد سے دور ہو گیا۔ انہوں نے اس کی وضاحت نہیں کی امریکا کا جاسوسی طیارہ کس علاقے سے ایران کی سرحد میں داخل ہونے کی کوشش کر رہا تھا۔
اے بی سی نیوز نے بھی اس عنوان کے تحت کہ ایرانی جنرل کا کہنا ہے کہ فضائیہ نے امریکا کے یو-2 جاسوسی طیارے کو وارننگ دے کر راستہ بدلنے پر مجبور کر دیا، ایک رپورٹ شائع کی۔ اس رپورٹ کی بنیاد پر ایرانی جنرل کے اس بیان کےبارے میں امریکی فوج سے تفصیلات طلب کی گئی تاہم پینٹاگن نے ابھی تک اس بارے میں کوئي توضیح نہیں دی اور کسی بھی طرح کا رد عمل ظاہر نہیں کیا۔
یہ جاسوسی طیارہ 21 کلو میٹر کی بلندی پر مسلسل 12 گھنٹے پرواز کر سکتا ہے۔ یو-2 طیارہ سرد جنگ کے دوران سوویت یونین کی جاسوسی کرنے کے مقصد سے بنایا گیا تھا۔