الوقت - شام میں جنگ بندی کی ناکامی کے لئے بشار اسد نے امریکا کو ذمہ دار قرار دیا ہے۔
بشار اسد نے جمعرات کو اسوشیٹیڈ پریس سے انٹرويو میں تاکید کی کہ شام نے جنگ بندی پر پابند رہنے پر اپنی آمادگی کا اظہار لیکن امریکا، ترکی، سعودی عرب اور دہشت گرد گروہوں نے کہا ہے کہ وہ جنگ بندی پر پابند نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شام میں جنگ بندی کے سلسلے میں امریکا کی نیت میں کھوٹ ہے۔ بشار اسد نے کہا کہ امریکا، داعش یا نصرہ فرنٹ کے دہشت گردوں کے خلاف جدوجہد کا عزم نہیں رکھتا کیونکہ امریکا کا خیال ہے کہ یہ گروہ اس کے پاس ایسا حربہ ہیں جن کے ذریعہ وہ اپنا خاص مقصد حاصل کر سکتا ہے۔
شام کے صدر نے ملک کے فوجیوں پر امریکی فوجیوں کے حملے کے بارے میں کہا کہ میں اس بات کو نہیں مان سکتا کہ یہ حملہ جان بوجھ کر نہیں کیا گیا کیونکہ اس حملے کے ساتھ ہی داعش نے بھی اپنے حملے شروع کر دیئے ۔ انہوں نے کہا کہ داعش کو کیسے پتا چلا کہ امریکی جنگی طیاروں نے شامی فوج کی پوزیشن پر بمباری کی ہے اور انہوں نے شام پر حملہ کر دیا۔
بشار اسد نے اس الزام کو خارج کر دیا ہے کہ روسی اور شامی جنگی طیاروں نے حلب میں امدادی کارواں کو نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شام کو اس سے کیا فائدہ ہوگا۔ بشار اسد نے کہا شامی فوجیوں نے امداد کارکنوں اور غذائی اشیاء کو حلب میں جانے سے نہیں روکا۔
شامی صدر نے شام کے بحران کے بارے میں امریکی موقف کے سلسلے میں کہا کہ امریکی شام کے بحران کے بارے میں جھوٹ بول رہے ہیں کیونکہ وہ دہشت گردی کے خلاف جدوجہد میں روس سے تعاون کا ارادہ نہیں رکھتے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کی براہ راست مدد کرنے والے ملک و حکام یہ بات جانتے ہیں کہ جب وہ دہشت گردوں کی حمایت بند کر دیں گے تو شام میں امن قائم ہو جائے گی۔