الوقت - امریکا کے صدر باراک اوباما نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنے آخری خطاب میں کہا کہ اسرائیل اگر فلسطينيوں سے سمجھوتہ کر لیتا ہے اور یہ حقیقت کو سمجھ لیتا ہے کہ وہ فلسطینی سرزمین کو ہمیشہ اپنے قبضے میں نہیں رکھ پائے گا تو وہ زیادہ اچھی پوزیشن میں ہوگا۔
اوباما نے نیویارک میں منگل کو اپنے خطاب میں کہا کہ یقینی طور پر اسرائیلی اور فلسطینی زیادہ بہتر پوزیشن میں ہوں گے فلسطینی، اسرائیل کو باضابطہ تسلیم کریں گے اور اگر اسرائیل یہ سمجھ لے گا کہ وہ ہمیشہ فلسطینی علاقوں پر قبضہ نہیں جمائے رکھ سکتا۔
اوباما انتظامیہ نے حال ہی میں فلسطینی علاقوں میں یہودی کالونیوں کی تعمیرنو کی سخت تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ اسرائیل اس تجویز کے برخلاف کام کر رہا ہے جو چار فریقی کمیٹی نے پیش کی تھی۔ یہ چار فریقی کمیٹی اقوام متحدہ، یورپی یونین، روس اور امریکا پر مبنی ہے۔
روس کے بارے میں بات کرتے ہوئے امریکی صدر اوباما نے کہا کہ اگر یہ ملک اپنے پڑوسی ممالک کے داخلی مسائل میں مداخلت کرتا رہا تو اس کی سرحدوں کی حفاظت کمزور پڑ جائے گی۔
اپنے 15 منٹ کے خطاب میں جس متعدد مسائل پیش کئے گئے اوباما نے روس پر الزام عائد کیا کہ وہ طاقت کے ذریعے اپنا اثرو رسوخ بڑھا رہا ہے۔ اوباما نے کہا کہ ایسی دنیا میں جو استعمار کا دور پیچھے چھوڑ آئی ہے ہم روس کو دیکھتے ہیں کہ وہ ہاتھ سے نکل چکی شان طاقت کے ذریعے دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
اوباما نے مزید کہا کہ پانچ سال سے زیادہ عرصے سے جاری شام کی جنگ کو روکنے کا واحد راستہ سفارتکاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس جنگ میں فوجی کامیابی حاصل نہیں ہو سکتی ، ہم پیچیدہ سفارتی کوشش شروع کرنے جا رہے ہیں تاکہ تشدد ختم ہو اور ان کو مدد حاصل ہو جن کو اس کی ضرورت ہے۔