الوقت - ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی نے تحقیقاتی ایجنسیوں کو ہدایات دی ہیں کہ وہ اڑی سیکٹر کے فوجی کیمپ پر حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کے سلسلے میں ٹھوس ثبوت جمع کریں اور مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ ان ثبوتوں کی بنیاد پر پاکستان کو سفارتی سطح پر الگ تھلگ کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
نئی دہلی میں نریندر مودی نے اعلی سطحی سیکورٹی اجلاس کی صدارت کی جس میں ہندوستا بری فوج کے سربراہ اور دیگر اعلی حکام نے شرکت کی لیکن اڑی حملے کے بارے میں کسی بھی جلد بازی سے پرہیز کرنے کا مشورہ دیا۔
اطلاعات کے مطابق ہندوستان کی خواہش یہ ہے کہ اس حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کے ثبوت اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سمیت تمام بین الاقوامی فورم پر پیش کرے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اجلاس میں وزیر اعظم کو حملہ آورون کی جانب سے استعمال کئے جانے والے ہتھیاروں کے بارے میں بريفگ دی گئی اور بتایا گیا کہ یہ ہتھیار صرف ملٹری اسٹیبلشمینٹ سے ہی مل سکتے ہیں۔
رپورٹوں میں یہ بھی بتایا کہ کشمیر میں جاری حالات کی وجہ سے خفیہ اطلاعات جمع کرنے کا عمل متاثر ہوا اور اس متوقع حملے کے کامیاب ہو جانے کی ایک وجہ یہ بھی تھی۔
ہندوستان کے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے بھی منگل کو ایک اور اجلاس کرکے جموں و کشمیر میں سیکورٹی کی صورتحال کا جائزہ لیا۔ اجلاس میں قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال، سکریٹری خارجہ ایس جےشنكر سمیت کئی اعلی افسران نے شرکت کی۔
اجلاس میں ڈوبھال، وزارت داخلہ اور دفاع کے حکام، نیم فوجی دستوں اور انٹليجینس ایجنسیوں کے حکام نے کشمیر اور کنٹرول لائن کے حالات کی بریفنگ دی۔
اجلاس میں سیکرٹری خارجہ کی موجودگی سے یہ اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ہندوستان، پاکستان کے خلاف سفارتی مہم چھیڑنا چاہتا ہے۔
در ایں اثنا ہندوستان کنٹرول کشمیر سے خبر مل رہی ہیں کہ سرینگر کے چھ تھانہ علاقوں کو چھوڑ کر دیگر علاقوں سے کرفیو ہٹا لیا گیا ہے لیکن حالات اب بھی کشیدہ ہیں۔ دوسری جانب ہندوستان کے سیکورٹی اہلکاروں نے کہا ہے کہ آٹھ دراندازوں کو جھڑپوں میں ہلاک کر دیا گیا ہے۔