الوقت - سوشل میڈیا پر اسرائیل مخالف باتوں کو حذف کرنے کے لئے صیہونی حکومت کے سیکورٹی حکام اور میڈیا اداروں کے شدید دباؤ کے بعد آخرکار فیس بک کے حکام نے اعلان کیا کہ سوشل میڈیا اسرائیل مخالف یہ باتیں سوشل میڈیا سے ڈلیٹ کر دے گی۔
الوقت کی رپورٹ کے مطابق، رای الیوم اخبار نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل، فیس بک کے مینیجمنٹ کو مقبوضہ سرزمین کا دورہ کرنے اور اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ سمجھوتہ کرنے پر مجبور کرنے میں کامیاب رہا ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اسرائیلی حکام نے سوشل میڈیا کی تمام سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لئے فیس بک کے حکام سے لائسنس لے لیا ہے۔
دنیا کے سب سے بڑے سوشل نیٹ ورک فیس بک کے وفد نے مقبوضہ فلسطین کا دورہ کیا جس کے دوران اس وفد نے اسرائیل کی داخلی سیکورٹی کے وزیر گیلاد اردان، وزیر عدالت و انصاف آیلت شاکید اور اس حکومت کے متعدد حکام سے ملاقات کی۔ ان ملاقوں کے دوران، سوشل میڈیا کے پیج سے اسرائیل مخالف مضامین اور مقالے حذف کرنے کے سمجھوتے پر دستخط ہوئے۔
اس کے علاوہ اسرائیل کی داخلی سیکورٹی کے وزیر اردان کے دفتر نے ایک باضابطہ بیان میں کہا کہ تل ابیب، فیس بک کے ساتھ اسرائیل مخالف مواد کو حذف کرنے پر متفق ہو گیا ہے فیس بک کے ساتھ اسرائیل نے جو سمجھوتہ کیا ہے اس سے یہ صاف ظاہرہوتا ہے اسرائیل نے اس سوشل میڈیا کو اپنے مطالبات کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا ہے اور اس طرح سے وہ فلسطین کی حمایت میں سرگرم ہزاروں صفحات کو آسانی سے بند کر سکتا ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ فیس بک اگر ان مطالبات کو قبول کر لیتا ہے تو اسرائیل سائبر اسپیس میں سرگرم دوسری کمپنیوں پر بھی اسی طرح کا دباؤ ڈال سکتا ہے۔
اس کے باوجود سائبر اسپیس پر سرگرم کچھ افراد نے فیس بک کے اس کام کو آزادی بیان کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے لیکن فیس بک کے اعلی وفد کا دورہ اسرائیل اسب بات کی علامت ہے کہ یہ نیٹ ورک فلسطین کے حامی گروہوں کی سرگرمیوں سے مقابلے کے لئے پرعزم ہو چکا ہے۔ در ایں اثنا ایسا محسوس ہوتا ہے کہ فیس بک نے فلسطینی حامیوں کے پیجیز سے مقابلے کے لئے ہر طرح کی کوششیں شروع کر دیں ہیں۔
یہی سبب ہے کہ کچھ عرصہ پہلے فیس بک کے حکام کے دورہ تل ابیب کی جو رپورٹ شائع ہوئی تھی اور الوقت نے اس خبر کو عوام کے سامنے پیش کیا اور اس کو کوریج دی، فیس بک کی جانب سے اس خبر کو ڈلیٹ کر دیا گیا اور الوقت کے اکاونٹ کو بند کر دیا گیا۔ اسی تناظر میں لبنان کے ایک حسین نامی شخص نے بتایا ہے کہ اس نے اپنے فیس بک پیج پر حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ کی تصویر لگائی، تھوڑی ہی دیر بعد اس کے پرسنل اکاونٹ پر میسج آیا کہ اس پیچ پر غیر قانونی اشیاء کی موجودگی اور فیس بک کی پالیسی کے خلاف اقدامات کرنے کی وجہ سے فیس بک آپ کا اکاونٹ بند کر رہا ہے۔ اسی طرح الوقت کی سائبر یونٹ نے بھی کچھ دن پہلے شکایت کی تھی کہ انہیں بھی اسی طرح کے اقدامات کا سامنا کرنا پڑا تھا اور ان کا اکاونٹ فیس بک نے بند کر دیا تھا۔
فلسطین کی حقیقت کو دنیا کے سامنے پیش کرنے والوں پر فیس بک کی جانب سے پابندیاں ایسی حالت میں ہیں کہ یہ سوشل نیٹ ورک نے چھ مہینہ پہلے باضابطہ معافی مانگتے ہوئے ایک پوسٹر کے مفہوم کو برعکس کرنے پر افسوس کا اظہار کیا تھا جس پر لکھا ہوا تھا یہ اسرائیل ہے نہ کہ فلسطین۔ کچھ دائیں بازو کے صیہونیون کی جانب سے یہ پوسٹر شائع ہوا تھا اور فیس بک نے اس کی عبارت میں تبدیلی کر دی تھی کہ یہ فلسطین ہے نہ کہ اسرائیل، کافی ہنگامے کے بعد فیس بک نے باضابطہ فوٹو شائع کرنے والوں سے معافی مانگی تھی۔