الوقت - دوسری عالمی جنگ کے بعد اور سرد جنگ شروع ہونے کے وقت سے امریکا نے سوویت یونین کے مقابلےمیں اپنے دفاعی ڈیم کو مضبوط کرنے اور کمیونسم کے اثر و رسوخ کو روکنے کو اپنی خارجہ پالیسی میں ترجیح قرار دیا۔ اس کام کے لئے اس نے کئی ممالک میں اپنی فوجی چھاونیاں بنائی ہیں۔ اسی تناظر میں امریکا نے دوسری عالمی جنگ کے شکست خوردہ ممالک جاپان، جرمنی اور جنوبی کوریا میں اپنی فوجی چھاونی بنائی تاہم سوویت یونین سے مقابلے کے سایہ میں آہستہ آہستہ امریکی حکام نے ایک اہم علاقے کی حیثیت سے مشرق وسطی پر خاص توجہ دینا شروع کر دی۔ تھوڑا وقت گزرنے کے ساتھ ہی یہ علاقہ امریکا کے لئے اپنے ہی گھر جیسا ہو گیا اور یہ ملک گزشتہ کئی عشروں سے اس علاقے پر نہ صرف کنٹرول کرنے میں کامیاب نہیں ہوا بلکہ اس نے دنیا میں اپنا رعب و دبدبہ قائم رکھنے کے لئے انہیں توانائیوں سے بھر پور فائدہ اٹھایا۔ اس طرح سے اس ملک نے سعودی عرب، عراق، کویت اوربحرین سمیت مشرق وسطی کے متعدد علاقوں میں اپنی فوجی موجودگی وسیع کر دی۔
مشرق وسطی میں امریکی فوجی چھاونیوں کی تعداد اور وسعت اور نئی صدی میں امریکا کی خارجہ پالیسی پر حکمراں اسٹراٹیجی پر نظر ڈالنےسے پتا چلتا ہے کہ امریکا اس بات پر تاکید کرتا ہے کہ علاقے میں اس کی فوجی موجودگی صرف اپنے فوجی مقاصد کو آگے بڑھانے کے لئے نہیں ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ان علاقوں میں امریکا کی فوجی چھاونیوں کا ہدف، دنیا کے مختلف علاقوں میں کمیونسم افکار کی توسیع کو روکنا اور اس پر کنٹرول رکھنا ہے تاہم سوویت یونین کا شیرازہ بکھر جانے کے بعد 1991 میں کمیونسم کی تشہیر کا نظریہ اپنی آخری سانسیں لینے لگا۔ اس دوران توقع کے برخلاف امریکی فوجی چھاونیوں میں نہ صرف کمی واقع ہوئی بلکہ ان چھاونیوں کی توسیع اور ان کے دوسرے علاقوں تک پھیلنے کا بھی مشاہدہ کیا گیا۔ موجودہ وقت میں امریکا اپنی فوجی چھاونیوں میں وسعت کیوں لا رہا ہے اس کے کچھ اسباب ذیل میں بیان کئے جا رہے ہیں :
1- مشرق وسطی اور ایران کے پڑوسی ممالک میں گزشتہ کچھ عشروں سے امریکا نئی فوجی چھاونیوں کے ذریعے اپنی فوجی موجودگی میں اضافہ کر رہا ہے۔
2- مشرقی وسطی کے علاقے میں مغرب خاص طور پر امریکا کی جانب سے بحرانوں کے جاری رکھنے اور یہاں کی تاریخی شناخت کو تباہ کرنے کے دو اسباب ہیں، مشرق وسطی میں امریکی فوجی چھاونی کی تشکیل اس کی ایک ضرورت کے طور پر پیش کیا گیا، اس طرح سے کہ اگر علاقے سے امریکی اپنے فوجیوں کو نکالنے کا فیصلہ بھی کریں تو عرب ممالک ان کی مخالفت کر دیں گے اور اقتصادی بخشش کے تناظر میں علاقے سے امریکی فوجیوں کے اخراج کو روکنے کی زمین ہموار کریں گے۔
3- سرد جنگ کے برسوں بعد مشرق وسطی میں اپنی فوجی چھاونیاں بنانے کا امریکا کا مقصد تھا بین الاقوامی سطح پر اپنے رعب و دبدبے کو برقرار رکھنا تھا۔ 1990 کے آخری عشرے اور 2000 کے شروعات میں علاقے کے باہر کے کچھ حریفوں کا وجود میں آنا اس بات میں مؤثر رہا ہے۔
4- علاقے میں اپنی اتحادی حکومتوں کو بچانا، علاقے میں مخالف حکومتوں سے مقابلہ کرنا اور پوری طاقت سے ساتھ اسرائیل کی حفاظت کرنا، علاقے میں امریکا کی فوجی موجودگي کے مہم ترین اہداف ہیں۔ امریکا نے علاقے میں فوجی چھاونیاں بنا کر علاقے کی اپنی پٹھو حکومتوں اور آمروں کو یہ یقین دلایا ہے کہ جب تک ہم ہیں تمہیں اور تمہاری حکومت کو کچھ بھی نہیں ہو سکتا۔
5 - علاقے میں امریکا کی فوجی موجودگی کے اہداف میں سب سے اہم علاقے سے دنیا کے تمام علاقوں تک توانائیوں کی رفت و آمد کی ضمانت دینا ہے۔ اس کے علاوہ امریکا اور مغرب کا لیبرل سرمایہ کاری نظام علاقے میں اپنی وسیع فوجی موجودگی سے اپنے اہداف کو آگے بڑھا رہا ہے۔