الوقت - جماعت اسلامی بنگلادیش کے سینئر لیڈر میر قاسم علی کو جلد ہی پھانسی دی جا سکتی ہے کیونکہ بنگلا دیش کی سپریم کورٹ نے 1971 کی جنگ آزادی کے دوران کئے گئے جنگی جرائم کے معاملے میں انہیں دی گئی موت کی سزا کو برقرار رکھا۔
چیف جسٹس سریندر کمار سنہا کی صدارت والی پانچ رکنی بنچ نے عدالت کے کمرے میں ایک لفظ میں ہی فیصلہ سنا دیا۔اعلی ججوں نے 64 سالہ میر قاسم علی کی اپیل کو مسترد کر دیا۔ چیف جسٹس سریندر کمار مسلم اکثریتی ملک میں اس عہدے پر فائز پہلے ہندو ہیں۔
میر قاسم علی جماعت اسلامی میں مالی امور کے سربراہ تھے۔ جماعت اسلامی 1971 میں پاکستان سے بنگلا دیش کی آزادی کے خلاف تھی۔ فیصلے کے بعد اپنے مختصر تبصرے میں اٹارنی جنرل محبوب اے عالم نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ میرعلی صدر سے معافی کی درخواست کر سکتے ہیں۔ اب یہی ایک آخری آپشن ہے، جو انہیں موت کی سزا سے بچا سکتا ہے۔
عالم نے کہا کہ اگر وہ معافی کی درخواست نہیں کرتے ہیں یا اگر ان کی رحم کی درخواست مسترد ہو جاتی ہے تو انہیں کسی بھی وقت موت کی سزا کے لئے بھیجا جا سکتا ہے۔