الوقت - افغانستان میں امریکی ڈرون حملے میں 22 افغان فوجی جاں بحق ہو گئے۔
جنوبی افغانستان میں واقع صوبہ ہلمند کی کونسل نے بتایا کہ یہ فوجی طالبان کی قید میں تھے۔ طالبان نے بھی ایک بیان جاری کیا ہے جس میں ان 22 فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے۔ اسی طرح اس بیان میں آیا ہے کہ ہلمند صوبے کے ناد علی علاقے میں امریکی ڈرون حملہ ہوا، جس میں 3 طالبان ہلاک ہو گئے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ امریکی فوجیوں نے اس صوبے میں 2 ڈرون حملوں کی تصدیق کی ہے لیکن ان 22 فوجیوں کے مارے جانے کا کوئی ذکر نہیں کیا۔ انہوں نے دعوی کیا کہ وسیع جائزے کے بعد انہیں یہ یقین ہوا ہے کہ ان دونوں حملوں میں کوئی بھی عام شہری اور طالبان کی قید میں موجود کوئی شخص نہیں مارا گیا۔
در ایں اثنا افغانستان کی وزارت دفاع نے بھی ان فوجیوں کے مارے جانے کی تردید کی ہے۔ افغان وزارت دفاع کے ترجمان دولت وزيری نے کہا کہ جمعرات کو 5 بجے ناد علی کے چاہ انجیر علاقے میں ایک حملہ ہوا جس میں دشمن کا ایک ٹھکانا پوری طرح تباہ ہو گیا اور 24 دشمن ہلاک ہو گئے۔ ہلمند صوبے کے گورنر حیات اللہ حیات نے بھی طالبان کے دعوے کو رد کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کی جیلیں نوزاد اور موسی قلعہ علاقوں میں ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی خفیہ سروس سی آئی اے افغانستان، صومالیہ، پاکستان اور یمن میں جاسوسی کے کام اور ہوائی حملوں کے لئے ڈرون استعمال کرتی ہے۔ واشنگٹن کا دعوی ہے کہ وہ القاعدہ کے عناصر سمیت دوسرے ملیشیا گروہوں کو نشانہ بناتا ہے جبکہ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں عام طور پر عام شہری مارے جاتے ہیں۔