الوقت- اقوام متحدہ میں شام کے سفیر بشار جعفری نے کہا ہے کہ 2013 میں اس ملک میں جو کیمیائی حملہ ہوا تھا اس میں فرانس کے اس وقت کے وزیر خارجہ کا ہاتھ تھا اور اس کا مقصد شام کی حکومت پر دباؤ ڈالنا تھا۔
خبر رساں ایجنسی فارس کی رپورٹ کے مطابق بشار جعفری نے روسی خبر رساں ایجنسی اسپوتنک سے انٹرویو میں کہا کہ شام کی حکومت کے پاس ایسی معلومات ہے جو اس بات کی علامت ہے کہ سال 2013 میں "خان العسل " اور "مشرقی غوطہ" کے علاقے میں جو کیمیائی حملے ہوئے تھے ان میں کچھ ممالک ملوث تھے۔
بشار جعفری نے واضح کیا کہ شام کی حکومت نے اس حملے کے بعد دہشت گردوں کی جانب سے شامی شہریوں اور فوج کے خلاف ان ہتھیاروں کی مصنوعات اور ان کے استعمال کے حوالے سے ثبوت کے ساتھ سیکڑوں خطوط کو سلامتی کونسل میں بھیجا تھا لیکن سلامتی کونسل میں اثر رکھنے والے کچھ ممالک نے ان خطوط میں موجود اطلاعات کو چھپايے رکھا اور انہیں ذرائع ابلاغ کے حوالے کئے جانے سے پرہیز کیا۔
انہوں نے شامی حکومت کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال پر مبنی دعوے کو فرضی اور جھوٹا قرار دیا اور کہا کہ اس کا مقصد شروع سے ہی شام کی حکومت پر دباؤ ڈالنا تھا۔
اقوام متحدہ میں شام کے سفیر نے کہا کہ ابھی حال ہی میں "دمشق کی جانب" عنوان کے تحت شائع ہونے والی کتاب سمیت فرانسیسی ذرائع کے مطابق دمشق کے غوطہ علاقے میں کیمیائی حملوں میں اس ملک کے اس وقت کے وزیر خارجہ لورین فیبیوس ملوث تھے۔