الوقت - اسی تناظر میں روس نے گزشتہ ہفتے کئی بار ایران کی نوژہ فوجی چھاونی سے شام میں سرگرم دہشت گردوں کا بمباری کی۔
دوسری جانب روس کی طرف سے ہمدان صوبے کی نوژہ فوجی چھاونی سے داعش کے دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر بمباری کے ساتھ ہی شام کی فوج نے تاریخی کاروائی کرتے ہوئے حسکہ شہر میں کردیوں کی فوجی ونگ YPG کے ٹھکانوں پر دو روز تک بمباری کی۔ شامی فوج کی جانب سے کردی کے اس گروہ پر شدید بمباری جس کو ترکی اپنا دشمن تصور کرتا ہے، حالیہ ہفتے میں رونما ہونے والے نئے اور اہم واقعات ہیں کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ واقعات علاقے کی حالیہ تبدیلیوں سے غیر وابستہ نہیں ہیں۔
آخرکار ترکی کے وزیر خارجہ چاوش اوغلو کے تہران کے اچانک دورے اور وزیر خارجہ محمد جواد ظریف سے پانچ گھنٹے کی ملاقات عالمی میڈیا کی سرخیوں میں تبدیل ہوگئی۔ یہ ایک ایسا واقعہ تھا جس سے محسوس ہوتا ہے کہ علاقہ کی حالیہ تبدیلیاں تجزیہ کے قابل ہیں۔
ترکی میں گزشتہ مہینے ہونے والی ناکام فوجی بغاوت کے بعد بہت سے تجزیہ نگاروں نے پیشن گوئی کی تھی کہ علاقائی اور خارجہ پالیسی کی سطح پر ترکی کی پالیسیاں تبدیل ہو جائیں گی۔ اسی تبدیلی کے تناظر میں بہت سے تجزیہ نگاروں نے یہ اشارہ کیا تھا کہ شام کے بحران کے سلسلے میں روس، ایران اور ترکی کے درمیان بہت مضبوط اتحاد بننے والا ہے اور اب ایسا محسوس ہوتا ہے کہ تجزیہ نگاروں نے جو پیشن گوئی کی تھی وہ عملی جامہ پہن رہی ہے۔
ترکی اپنے مغربی اتحادیوں سے دور ہونے کے ساتھ ہی پہلے سے بہت زیادہ ایران اور روس سے قریب ہوا ہے اور اسی کے ساتھ علاقے کی حالیہ تبدیلیاں اس بات کی علامت ہیں کہ بحران شام کے حل کے لئے ان تینوں ممالک کا ممکنہ تعاون واضح ہو گیا ہے۔
اس سہ فریقی اتحاد اور تعاون کا مطلب شام میں بشار اسد کی حکومت کی بنیادوں کو مضبوط کرنا نہیں ہے، جس طرح سے کہ ماسکو حکام ہمیشہ سے اس بات پر تاکید کرتے رہتے ہیں کہ موجود وقت میں اصل مسئلہ بشار اسد کی حکومت کو مضبوط کرنا نہيں ہے بلکہ دہشت گرد گروہوں سے مقابلہ کرنا ہے کیونکہ شام میں ان گروہوں کی موجودگی کی وجہ سے ہی زیادہ قتل وغارت، لوٹ مار اور کیشدگی پھیلی ہوئی ہے۔ شام میں سرگرم دہشت گردوں کی کاروائیوں پر نظر ڈالنے سے یہ بات ثابت ہوتا ہے کہ علاقے اور علاقے کے باہر کے کچھ ممالک کے حمایت دہشت گردوں نے شام میں خونریزی کا بازار گرم کر رکھا ہے۔
حالیہ دنوں میں ماسکو، تہران اور انقرہ کے حکام کے درمیان تاریخي گفتگو اور ملاقات جو بحران شام کے حل میں اہم کردار ادا کر رہی ہے، سے پتا چلتا ہے کہ آنے والے دنوں اور ہفتوں میں شام خاص طور پر علاقے میں عوام نئی تبدیلیوں کا مشاہدہ کریں گے اور امید ہے کہ ان ملاقاتوں اور گفتگو کا نتیجہ شام کی داخلی کے خاتمے اور اس ملک میں جاری انسانی بحران کے خاتمے کی شکل میں سامنے آئے گا۔
کسی کو کیا خبر تھی کہ کچھ گزشتہ دن کچھ ذرائع ابلاغ نے لکھا تھا کہ شام کے ننہے بچے عمران کی جاری ہونے والی تصویر نے پوری دنیا کے انسانوں کو خون کے آنسو رلا دیئے تھے اور پوری دنیا سے اس پر رد عمل سامنے آیا، بحران شام کے خاتمے کا مقدمہ ہو سکتی ہے۔