الوقت - ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد اردوغان کی حکومت نے اس ملک کے تقریبا 50 ہزار سے زیادہ لوگوں کو معطل یا گرفتار کیا ہے۔
ترکی سے موصولہ خبروں کے مطابق گرفتار کئے گئے لوگوں اور پہلے سے جیلوں میں موجود قیدیوں کی وجہ سے اب اس ملک کی جیلوں میں قیدیوں کو رکھنے کی جگہ ختم ہو گئی ہے۔ جیلوں میں کافی جگہ نہ ہونے کی وجہ سے ترکی کی حکومت نے 38 ہزار قیدیوں کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق حکومت اردوغان نے قیدیوں کی رہائی کے لئے اس ملک کے قانون میں اصلاحات کا فرمان جاری کیا ہے جس کے تحت شروع میں تقریبا 38 ہزار قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔
خبروں کے مطابق نئے قانون کے تحت وہ قیدی جن کی سزا کی تکمیل میں 2 سال یا اس سے کم وقت باقی رہ گیا ہے انہیں رہا کر دیا جائے گا لیکن انہیں دو سال تک پولیس نگرانی میں رکھا جائے گا۔ یاد رہے کہ اس سے پہلے رہائی کے بعد پولیس کی نگرانی میں رکھے جانے کی مدت 1 سال تھی جو اب بڑھا کر دو سال کر دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ ترکی کی جیلوں میں موجود قیدیوں کی تعداد میں گزشتہ 15 سال کے دوران بہت اضافہ ہوا ہے، مارچ تک کے اعداد و شمار کے مطابق ترکی کی جیلوں میں 1 لاکھ 88 ہزار قیدی ہیں جو توانائی سے 8 ہزار سے زیادہ ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ 15 جولائی کو ترکی میں ہوئی ناکام فوجی بغاوت کے دوران جھڑپوں میں تقریبا 240 افراد ہلاک ہو گئے تھے، جس کے بعد اس ملک کی حکومت نے 21 جولائی کو ملک بھر میں 3 مہینے کے لئے ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔ ترک حکومت نے اب تک ناکام فوجی بغاوت کی سازش میں شامل ہونے کے شبہ میں 35 ہزار افراد کو گرفتار کیا ہے۔