الوقت - فرانس میں انتہا پسندی کے خلاف مبینہ جدوجہد کے تحت تقریبا 20 مساجد اور عبادتگاہوں کو بند کر دیا گیا ہے۔
فرانس کے وزیر داخلہ برنارڈ كیزنوو نے اس ملک کی مسلمانوں کی مذہبی کونسل کے رہنماؤں سے ملاقات کے بعد پیر کو بتایا کہ گزشتہ 8 ماہ کے دوران ان مساجد کو بند کیا گیا ہے۔
انہوں نے دعوی کیا کہ بند کئے گئے ان مذہبی مقامات میں اسلامی انتہا پسندی کی تعلیم دی جاتی تھی۔
فرانس کے وزیر داخلہ برنارڈ كیزنوو نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ فرانس میں مساجد یا عبادت گاہوں میں نفرت بھڑکانے والوں اور جمہوریت کے اصولوں کا احترام نہ کرنے والوں کے لئے اس ملک میں کوئی جگہ نہیں ہے، کہا کہ لہذا ہم نے چند ماہ پہلے یہ فیصلہ کیا کہ ہنگامی حالت کے ذریعہ مساجد کو بند کر دیں۔ اب تک 20 مساجد بند کی جا چکی ہے اور کچھ دوسری مساجد کو بھی بند کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔
گزشتہ ہفتے فرانسیسی وزیر اعظم مینوئل ولس نے کہا کہ وہ ان مساجد کو عارضی طور پر بند کرنے کے بارے میں سوچ رہیں جنہیں غیر ملکی پیسوں کی مدد ملتی ہے۔
پورے فرانس اور یورپ میں کچھ دوسرے مقام پر، سعودی عرب کی جانب سے پیسوں کی مدد حاصل کرنے والی مساجد کو تكفيريت اور وہابیت کی تبلیغ کا مرکز سمجھا جاتا ہے۔ تكفيريت بڑی حد تک وہابیت سے متاثر ہے۔ اس انتہا پسند نظریات کا سعودی عرب میں بہت زیادہ اثرو رسوخ ہے اور سعودی مذہبی رہنما اسی نظریہ کی کھلے عام تبلیغ کرتے ہیں۔