الوقت - جنوبی کوریا میں امریکہ کے "تھاڈّ" دفاعی سسٹم کے نصب کئے جانے کے خلاف جاری مظاہروں کے درمیان، مقامی عوام کی تشویش کو دور کرنے کوریا وزیر اعظم سيونگجو قصبے پہنچے جہاں مشتعل عوام نے ان پر پانی کی بوتلیں اور انڈے پھینکے۔
موصولہ رپورٹ کے مطابق، جنوبی کوریا میں عوام نے اس ملک میں امریکہ کے پیشرفتہ میزائیل دفاعی سسٹم کے نصب کئے جانے کے خلاف ایک اور مظاہرہ کیا۔ یہ مظاہرہ دیہی علاقے کے سيونگجو قصبے میں ہوا جہاں جنوبی کوریا اور امریکہ نے ٹرمینل ہائی الٹٹيوڈ ائیریا ڈیفینس "تھاڈّ" سسٹم نصب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
جمعہ کو سيونگجو قصبے میں ہوئے اس مظاہرے میں تقریبا 3000 افراد نے شرکت کرکے کوریا وزیر اعظم ہوانگ کیوں آن سے اس علاقے میں تھاڈ سسٹم نصب کئے جانے کے فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
بدھ کو جنوبی کوریا کی حکومت نے اس بات کی تصدیق کی کہ دیہی علاقے سيونجگو میں اگلے سال کے آخر تک تھاڈ دفاعی سسٹم نصب کر دیا جائے گا جو دارالحکومت سیول سے تقریبا 200 کیلومیٹر نوب مشرق میں واقع ہے۔
اس اعلان کے بعد سيونگجو قصبے کے 45000 لوگوں میں غم و غصہ پھیل گیا کیونکہ وہ اپنی سیکورٹی و ماحولیات کو در پیش ممکنہ خطرے کی جانب سے فکر مند ہیں۔
جنوبی کوریا کے وزیر اعظم مقامی عوام کی تشویش کو دور کرنے کے لئے سيونگجو قصبے پہنچے۔ انہوں نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ سب سے پہلے مطلع نہ کر پانے پر معذرت چاہتا ہوں۔ حکومت مقامی لوگوں کی روز مرہ کی زندگی کو تشویش سے دور بنانے کے لئے پوری کوشش کرے گی۔ "
تقریر کے دوران ناراض عوام ان پر پانی کی بوتلیں اور انڈے پھینکے لگے۔ وہاں پر موجود سکیورٹی اہلکاروں نے وزیر اعظم کو بچانے کے لئے اپنے چھاتے اور بیگ کھول دیئے۔ اس موقع پر کوریا کے وزیر دفاع سمیت کئی اعلی حکام موجود تھے۔
واضح رہے بدھ کو سيونگجو میں ہوئی ریلی میں مقامی لیڈروں نے اپنی انگلیاں کاٹ کر خون سے بینرز اور پلے کارڈ پر نعرے لکھے تھے۔