الوقت - اسرائیل کے ایک فوجی کمانڈر گادی آیزنکوت نے اردن کے دارالحکومت عمان میں سعودی عرب کے سفیر خالد الفیصل بن ترکی اور اسرائیل کے سفیر عینات شلاین کی ملاقات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اور سعودی فریق نے اس ملاقات میں جو اردن کی آزادی کی 70 ویں سالگرہ کے قومی پروگرام میں ہوئی، یمن میں سعودی عرب کے سامنے موجود چیلنجوں کا جائزہ لیا۔
اردن میں سعودی عرب کے سفیر خالد الفیصل بن ترکی نے یمن جنگ کے طولانی ہونے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ریاض اپنی ناکامیوں کی تلافی کے لئے جنگ کی حکمت عملی تبدیل کرنے اور اسرائیل کے فوجی تجربات سے فائدہ اٹھانے پر مجبور گیا ہے۔
اردن میں اسرائیل کے سفیر عینات شلاین کے حوالے سے اس اسرائیلی فوجی کمانڈر نے کہا کہ یمن میں رياض- تل اویو کا دو طرفہ تعاون، بحیرہ احمر کے قریب تعز کی ہوائی چھاؤنی کو اسرائیل کے حوالے کئے جانے سے مشروط ہوگی۔
دوسری جانب یمن کی عوامی تحریک انصار اللہ اور سعودی عرب کے ایجنٹوں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں 50 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
الميادين ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق، یمن کے مستعفی صدر منصور ہادی کے فوجیوں اور یمن کی عوامی تحریک انصار اللہ کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں 50 سعودی ایجنٹ مارے گئے ہیں۔ یہ جھڑپیں دارالحکومت صنعا کے شمال مشرق میں نہم علاقے میں ہوئی۔
ان جھڑپوں کے دوران سعودی ایجنٹوں نے اسفل فرضا نامی پہاڑیوں پر قبضہ کرنے کا منصوبہ بنایا لیکن ان پر انصار اللہ کے جيالوں نے بموں کی بارش کر دی۔ جس کے دوران دسیوں سعودی ایجنٹ مارے گئے۔
یمن کی فوج اور رضاکار فورسز نے اسی طرح سعودی عرب کی سرحد پر طوال چیک پوسٹ کے قریب سعودی فوجیوں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا اور اس پر قبضہ کر لیا۔ در ایں اسنا جنوبی یمن کے صوبہ تعز کے سوبان علاقے میں جھڑپیں جاری ہیں۔ ہیومن رائٹس واچ نے یمن کے اقتصادی و صنعتی تنصیبات پر کے ہوائی حملوں کے بارے میں بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب نے مارچ 2015 سے اپنے اتحادیوں کے ساتھ یمن پر حملہ کر دیا تاکہ اس ملک کے اقتدار میں مستعفی صدر منصور ہادی کو پہنچا سکے لیکن ابھی تک وہ اپنے کسی بھی مقصد میں کامیاب نہیں ہو سکے ہے۔ سعودی عرب کے حملوں میں اب تک ہزاروں افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔