الوقت - تحریک احرار فلسطین نے فلسطینی مزاحمت کے خلاف سعودی شہزادے کے دعوؤں کی مذمت کی ہے۔
تحریک احرار فلسطین کا خیال ہے کہ فلسطینی مزاحمت کے خلاف سعودی حکومت کے جاسوسی ادارے سابق سربراہ ترکی الفیصل کے الزام سے علاقے میں کشیدگی اور تشدد میں اضافہ ہوگا۔ اسی طرح اس تحریک کا کہنا ہے کہ سعودیوں کے نظریات سے پتا چلتا ہے کہ وہ صہیونی دشمن کو اس کا مقصد پورے کرنے میں مدد کرنا چاہتے ہیں۔ اسی طرح سعودیوں کے نظریات سے مزاحمت، اسلام اور فلسطینی قوم سے ان کے بغض کا پتہ چلتا ہے۔
ترکی الفیصل نے ہفتے کو پیرس میں دہشت گرد گروہ ایم کے او کے اجلاس میں دعوی کیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران علاقے میں ہرج مرج پھیلانے کے لئے، حماس اور تحریک جہاد اسلامی کی حمایت کرتا ہے۔
فلسطین الان ویب سائٹ کی پیر کی رپورٹ کے مطابق، تحریک احرار فلسطین نے کہا کہ سعودیوں کا نظریہ ، مزاحمت کی پیٹھ میں خنجر گھوپنے اور فلسطین کی مزاحمتی قوم کے خلاف اور جرم کرنے اور فلسطینی عوام کا خون بہانے میں اسرائیل کی مدد کرنے کے مترادف ہے۔
در ایں اثنا فلسطین کی تحریک جہاد اسلامی نے بھی ترکی الفیصل کے الزام کو رد کرتے ہوئے اسے صیہونی حکومت کے مفادات کی خدمت میں دیا گیا بیان قرار دیا ہے۔
تحریک جہاد اسلامی نے ترکی الفیصل کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے، سفارش کی کہ اگر سعودی عرب کے سیاسی نظام میں صیہونی لابی، فلسطین کی حمایت نہیں کرنے دے رہی ہے تو کم سے کم اسرائیل کا ساتھ نہ دیا جائے۔