الوقت - برطانیہ کے سابق وزیر اعظم ٹونی بلیئر نے 2003 کی جنگ عراق میں مارے گئے لوگوں کے خاندان سے معافی مانگی ہے تاہم انہوں نے یہ اعتراف کیا کہ وہ خاندان انہیں نہ کبھی بھولیں گے اور نہ معاف کریں گے۔
انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ انٹیلیجنس اطلاعات غلط تھیں اور جنگ کے بعد کی منصوبہ بندی خراب تھی۔
بلیئر نے کہا کہ انہوں نے جو کیا، وہ اس وقت کے لئے ٹھیک تھا۔ انہوں نے کہا کہ ان کا اب بھی یہی خیال ہے کہ عراق کے لئے صدام حسین کا نہ ہونا ہی ٹھیک ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر انہیں پھر ایسا فیصلہ لینے کا موقع ملا تو وہ اسی طرح کا فیصلہ کریں گے۔
بلیئر نے کہا کہ فوج بھیجنے کا فیصلہ ان کے دس سال کی وزارت عظمی کے زمانے کا سب سے المناک اور اہم فیصلہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ وہ بغیر کسی عذر کے اس فیصلے کی پوری ذمہ داری لیتے ہیں۔ انهون امید ظاہر کی کہ مستقبل کے رہنما ان غلطیوں سے سبق لیں گے۔
جنگ عراق میں شامل ہونے کے فیصلے کی تحقیقات کے لئے قائم چلكٹ انکوائری کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ حکومت نے صدام حسین کی جانب سے دکھائی دے رہے خطرے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا اور غیر ٹریننگ یافتہ فوجیوں کو جنگ کے میدان میں بھیج دیا ۔