الوقت - ایران میں گرفتار داعش کے دہشت گردوں نے اعتراف کیا ہے کہ ان کو دار الحکومت تہران میں 50 جگہوں پر بم نصب کرنے کی ذمہ داری دی گئی تھی۔
موصولہ رپوٹوں کے مطابق، ایران کی خفیہ ایجنسی نے ان دہشت گردوں کو وقت سے پہلے ہی گرفتار کر لیا جنہوں نے اعتراف کیا ہے کہ وہ تہران میں کئی بڑی دہشت گردانہ کاروائی انجام دینے والے تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ خفیہ محکمہ نے شروع سے ہی ان مشکوک افراد پر نظر رکھی اور ایک دن کو رنگے ہاتھوں پکڑ لیا۔ یہ ڈاکیومینٹری دوشنبہ کی رات ایران کے مقامی ٹی وی چینل سے دو سے مقامی وقت کے مطابق 8 بج کر 15 منٹ سے نشر ہوگي۔ اس ڈاکیومینٹر میں دہشت گردوں کا اعتراف دکھایا گیا ہے کہ کس طرح ان کو دار الحکومت تہران میں 50 جگہوں پر دھماکے کی ذمہ داری دی گی، کس طرح ان کو تہران پہنچانے میں مدد کی گئی اور کس طرح دھماکہ خیز مواد تک ان کی رسائی آسان بنائی گئی۔ اس ڈاکیومینٹر میں داعش کا ایک دہشت گرد اعتراف کرتا ہے کہ اس کو چھ لاکھ یورو دیا گیا اور ان کے اجلاس دانشجو نامی پارک کے سامنے اپارٹمینٹ میں ہوا کرتے تھے۔ اس نے اعتراف کیا کہ داعش نے ہم کو ہدایت دی تھی کہ تہران میں کار بم دھماکوں کے لئے تہران اور اس کے نواحی علاقوں والی نمبر پلیٹ کی گاڑیوں کا استعمال کیا جائے۔ اس ڈاکیومینٹری فلم میں خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں کی جانب سے دہشت گردوں کی نقل و حرکت اور ان کی جانب سے دھماکہ خيز مواد کی منتقل کی بنائی گئی ویڈیو بھی نشر کی گئي ہے۔ یہ ویڈیو تہران اور پارک دانشجو کے اطراف میں بنائی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں نے تہران میں خودکش حملے، بم دھماکے، پرہجوم علاقوں میں ریموٹ کنٹرول بم سے حملہ اور کار بم سے اسکولوں، اسپتالوں، شاپنگ مال، میٹرو اسٹیشنوں، بازار اور پھر ہجوم علاقوں کو نشانہ بنانا چاہتے تھے تاہم ایران کی خفیہ ایجنسیوں کی ہوشیاری کی وجہ سے ان کی تمام شازشیں ناکام ہوگئیں۔