الوقت - انسانی حقوق اور انصاف کے بین الاقوامی مرکز کے سربراہ نے انکشاف کیا ہے کہ 200 اماراتی اپنا عقیدہ ظاہر کرنے کے جرم میں جیل میں بند ہیں۔ اس تنظیم کے سربراہ نے کہا کہ صرف عقیدہ ظاہر کرنے کے جرم میں امارات کے تقریبا 200 شہری جیل کی ہوا کھا رہے ہیں۔
صفوہ عیسی نے کہا کہ آگے گہا کہ لوگوں کی فلاح و بہبودی کے لئے تشکیل پانے والی وزارت صرف ظاہری حالت کو بہتر دکھانے اور دکھاوے کے علاوہ کچھ اور نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ الرزین اور الوثبہ کی جیلوں میں یہ افراد اپنی سزائیں کاٹ رہے ہیں جبکہ ان جیلوں کی صورتحال بہت ہی بدتر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ زیادہ تر قیدیوں کو الگ سل میں رکھا گیا ہے یا ان کو اپنے خاندان کے افراد سے ملاقات کی اجازت نہیں ہوتی۔
سیاسی گھٹن کا ماحول :
صفوہ عیسی کا کہنا ہے کہ ہم تک جو شکایت پہنچی ہے اس سے پتا چلا ہے کہ قیدیوں سے بہت ہی برا سلوک کیا جاتا ہے، ان کو کھانے پینے، پہننے، صفائی ستھرائی، سونے چاگنے جیسے امور میں پابندیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مریض قیدیوں کو علاج تک کی اجازت نہیں ہے۔ صفوہ عیسی کہتے ہیں جرم کے اعتراف کے لئے انہیں تیز لائٹ کے سامنے رکھا جاتا ہے جس کی وجہ سے وہ متعدد قسم کے ذہنی مرض میں مبتلا ہو گئے، ان کو لاوڈاسپیکر کے سامنے کر دیا جاتا ہے تاکہ پریشانی کی وجہ سے وہ اپنے اوپر عائد تمام الزامات کا اعتراف کر لیں۔ یہ تمام سرگرمیاں آہستہ آہستہ موت کی نیند سلانے کے زمرے میں آتی ہیں۔
فلاح و بہبود اور معاف کرنے کی وزارت :
امارات میں فلاح و بہبود اور معاف کرنے کی وزارتوں کے کردار کے بارے میں وہ کہتے ہیں کہ ان دونوں وزراتوں کا ہدف عوام کی فلاح وبہبود اور معافی کے عمل کو عملی جامہ پہنانا ہے لیکن ان دونوں وزارتوں کی تشکیل کا مقصد، ظاہری شکل کو اچھے طریقہ سے پیش کرنا ہے اور اس کے علاوہ ان کا کوئی دوسرا کام نہیں ہے۔
مخالفین پر وحشیانہ حملہ :
عیسی کا کہنا ہے کہ امارات کے حکام نے ان افراد کے خلاف شدید کاروائیاں شروع کر دیں جنہوں نے کتبی شکل میں ملک میں اصلاحات کا مطالبہ کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ سیکڑوں ثقافتی اور اکاڈمی سے وابستہ افراد اور مخالفین پر حملے کئے گئے اور ان تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان افراد کے اقدام ملک میں جمہوریت کے استحکام کے علاوہ کچھ اور نہیں تھا۔ صفوہ عیسی نے کہا کہ یہ پہل اماراتی حکام کو پسند نہیں آئی اور انہوں نے یہ اقدام کرنے والوں کے خلاف انتقامی کاروائی کی جس کے بعد سیکڑوں افراد گرفتار کئے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ جن افراد کو گرفتار کیا گیا ان کا مقصد پر امن طریقے سے اپنے عقاید بیان کرنے کی آزادی حاصل کرنا تھا جو امارات کے حکام کو ناگوار گزرا اور انہیں جیل کی ہوا کھانی پڑی۔
علاقے کے کشیدہ حالات سے سوء استفادہ :
صفوہ عیسی کا کہنا ہے کہ اماراتی حکام پر انسانی حقوق کے حوالے سے شدید بین الاقوامی دباؤ ہے لیکن وہ علاقے کے کشیدہ حالات اور دہشت گردی کے خلاف جنگ سے سوء استفادہ کرتے ہوئے خود کو دہشت گردی کے مقابلے میں ایک ذمہ دار اور پر امن ملک دکھانے کی کوشش کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بحرینی عوام کی سرکوبی کے لئے امارات جانب سے فوج بھیجنے کا فیصلہ غیر انسانی فیصلہ تھا، ان کا کہنا تھا کہ اس ایک ہدف، داخلی مخالفین کو خوفزدہ کرنا تھا۔