الوقت - بیت المقدس میں عبادت کے لئے پہنچنے والے اور اعتکاف میں بیٹھے ہوئے روزہ داروں نے صیہونی فورسیز کو بالآخر گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا۔ تل ابیب رمضان المبارک کا تیسرا عشرہ شروع ہونے کے بعد اتوار سےاس بات کی کوشش کر رہا تھا کہ مسجد اقصی میں صیہونیوں کو داخل ہونے دیا جائے مگر منگل کو اسے اپنے ارادوں سے باز آنا پڑا۔
صیہونی حکومت بالآخر مسجد اقصی میں رمضان بھر صیہونیوں اور غیر مسلموں کے داخلے پر پابندی عائد کرنے پر مجبور ہوگئی۔ یاد رہے کہ اتوار کے دن سے ہی ہر صبح صیہونی فورسز صیہونیوں کو مسجد اقصی میں داخل کرنے کی کوشش کر رہی تھیں جس کے خلاف روزہ دار فلسطینیوں نے مزاحمت کی، سیکوریٹی فورسز کے تشدد اور مظالم کا سامنا کیا مگر پیچھے نہیں ہٹے۔ منگل کو مسلسل تیسرے دن اس کی کوشش ہوئی مگر ناکامی کے بعدخود صیہونیوں کو پیچھے ہٹنا پڑا اور تل ابیب حکومت نے رمضان میں مسجد اقصی میں یہودیوں کے داخلے پر پابندی کا اعلان کیا۔
بہر حال صیہونی فوجیں مسجد اقصی اور اس کے احاطہ کا محاصرہ کئے ہوئے ہیں اور یہاں آنے جانے والے تمام مسلمانوں پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔ منگل کی صبح صیہونی فورسز نے لگاتار تیسرے دن مسجد اقصی پر دھاوا بولا ۔ الاقصی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق جس وقت صیہونی فورسز مسجد میں دندناتے ہوئے داخل ہوئیں اس وقت فلسطینیوں کی بڑی تعداد وہاں عبادت اور تلاوت قرآن پاک میں مشغول تھی۔ ایک ٹی وی رپورٹ کے مطابق یہودی فورسز نے مسجد میں داخل ہونے کے بعد روزہ داروں کو تشدد کا نشانہ بنایا، ربڑ کی گولیاں برسائیں اور بھیڑ کو منتشر کرنے کے لئے ہتھ گولوں کا بھی استعمال کیا۔ حالانکہ ابھی منگل کے تشدد میں کسی کے زخمی یا جاں بحق ہونے کی اطلاع نہیں ملی البتہ پیر کے حملوں میں زخمی ہونے والے 35 سے زائد فلسطینیوں کے زخمی ہونے کی تصدیق مسجد اقصی کے ڈائریکٹر شیخ عمر القسوانی نے کی ہے۔ پیر کو فلسطینیوں اور صیہونی فورسز کے درمیان یہ جھڑپ اس وقت شروع ہوئی تھی جب سیکوریٹی فورسز نے صیہونیوں کے ایک ٹولے کو باب المغاربہ کے ذریعہ مسجد میں داخل کرنے کی کوشش کی۔ اس سے قبل اتوار کو جب مسجد کے مراقشی دروازے کو یہودیوں کے لئے کھولا گیا تھا تب بھی فلسطینیوں کی جانب سے مزاحمت کی گئی تھی۔ اس وقت بھی ان پر لاٹھی اور ڈنڈوں کی بارش کے علاوہ ربڑ کی گولیاں اور آنسو گیس کے گولے برسائے گئے تھے۔ مسجد اقصی کے ڈائریکٹر شیخ عمر القسوانی نے مزید بتا یا کہ صیہونی فورسز نے نہ صرف فلسطینیوں کو دوڑا لیا اور مسجد کی بے حرمتی کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کو منتشر کرنے کے لئے فائرنگ کی گئی۔