الوقت - رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے سنيچر کی شام 1981 میں تہران میں دہشت گردانہ حملے میں شہید ہونے والوں اور شام میں حضرت زینب سلام اللہ علیہا کے روضہ کی حفاظت کے دوران شہید ہونے والوں کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے زور دیا کہ دہشت گرد گروہ داعش کو اسلامی جمہوریہ ایران کو شکست دینے کے لئے تیار کیا گیا، عراق، شام اور ایران کو پٹخنی دینے کی تیاری تھی لیکن ایران کی طاقت نے انہیں ہی پٹخنی دے دی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں فرمایا کہ اصل میں ایران کے ساتھ غیر مساوی جنگ میں دشمن یہ سمجھ ہی نہیں پاتے کہ اللہ اور راہ خدا میں جہاد میں ایمان میں کتنی طاقت ہے۔
انہوں نے فرمایا کہ جو پیغمبر اسلام (ص) کے اہل خانہ کے لئے آگے قدم بڑھاتا ہے وہ اصل میں اپنے معاشرے اور اپنے شہر کی حفاظت کرتا ہے اور یہ جدوجہد در حقیقت میں ایران کی حفاظت کے لئے ہے۔
آپ نے فرمایا کہ بحرین میں ظالم و خود غرض اقلیت، اکثریت پر ظلم کر رہی ہے اور اب تو انہوں نے بزرگ عالم دین اور مرجع تقلید شیخ عیسی قاسم کو بھی نشانہ بنایا ہے یہ اصل میں حماقت ہے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے کہا کہ شیخ عیسی قاسم ہمیشہ تشدد اور انتہا پسندی سے روکا کرتے تھے لیکن بحرین کے ان بے وقوف حکمرانوں کو یہ نہیں سمجھ میں آ رہا ہے کہ شیخ عیسی قاسم کو راستے سے ہٹانے کا مطلب بحرین کے جوشیلے نوجوانوں کے سامنے سے رکاوٹ کو ختم کرنا ہے کیونکہ ان کے بعد حکومت کے خلاف غم و غصہ میں بھرے ان نوجوانوں کو کوئی نہیں روک پائے گا۔