الوقت - آج کل پوری دنیا میں ایران کی سپاہ پاسداران کی قدس بريگیڈ کے کمانڈر قاسم سلیمانی کا بحرینی حکومت کے لئے پیغام سرخیوں میں بنا ہوا ہے۔ بعض غیر ملکی میڈیا نے یہاں تک کہا دیا کہ ایران دفاعی خول سے نکل کر علاقائی فتنہ سے مقابلے کے لئے تیار ہو گیا ہے، یہی وہی فنتہ ہے جو سعودی عرب کے حکام کے بر سر اقتدار آنے سے بڑھ گیا ہے۔
قاسم سلیمانی نے کیا کہا؟ کمانڈر سلیمانی نے اپنے بیان میں خفیہ طریقے سے یہ امکان ظاہر کیا کہ بحرین میں عوامی مقاومت شروع ہونے والی ہے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ آل خلیفہ بحرین کی آل خلیفہ حکومت یہ گمان میں ہے کہ بحرین کے عوام کے ایران سے زمینی رابطے نہیں ہیں اور ان کے پاس حکومت کی جانب سے مسلط کی گئی ہر شرط کو قبول کرنے علاوہ کوئی اور چارہ نہیں ہے، اس طرح سے وہ بحرینی عوام پر اپنے دباؤ کا دائرہ بڑھا سکتی ہے۔ اس بات کے مد نظر کہ آل خلیفہ حکومت کو امریکا اور سعودی عرب کی کھلی حمایت حاصل ہے، اپنے اقدامات پر اسے کسی بھی طرح کا کوئی دریغ نہیں ہے۔ قاسم سلیمانی نے آل خلیفہ حکومت کے تمام اندازوں کو درھم برھم کر دیا۔ قاسم سلیمانی کا یہ پیغام دو پیغام کا حامل ہے : پہلا یہ بحرین کے عوام اپنی پر امن روش کو انقلابی روش میں تبدیل کر سکتے ہیں اور پر امن مظاہروں کے بجائے، ہاتھ میں بندوق اٹھائیں۔ دوسرا یہ کہ ایسا ہرگز نہیں ہے کہ بحرین کے عوام کو ذرہ برابر بھی غیر ملکی مدد نہیں مل پائے گی اور وہ بے یار و مددگار رہ جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں : بحرین میں آگ لگ جائے گی : قاسم سلیمانی
سپاہ پاسداران کے کمانڈر کے بیان میں جو آیا ہے اور اس کے بعد ایران کی وزارت خارجہ کے بیان میں جو کچھ آیا ہے یا جو الفاظ دہرائے گئے ہیں ان سے پتا چلتا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی پالیسی بحرین کے مظلوم عوام کے دفاع کے بارے میں جسے وہ اپنا حصہ سمجھتا ہے، تبدیل ہوگئی ہے اور حالات پوری طرح تبدیل ہوچکے ہیں۔ یہاں پر یہ نتیجہ نکالا جا سکتا ہے اگر بحرین کے 10 فیصد عوام یعنی ساٹھ ہزار جیالوں نے جن کو چھ لاکھ افراد کی حمایت حاصل ہے، بندوق اٹھایا تو بحرینی حکومت کا شیرازہ بہت جلد ہی بکھر جائے گا۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ بحرین کے تمام سیکورٹی اہلکار دس ہزار سے زیادہ نہیں ہیں۔
کاش آل خلیفہ حکومت اس بات پر توجہ دیتی کہ 1978 سے 2010 کے برسوں میں جب عرب انتفاضہ شروع ہوا، بحرین کے عوام بھی انقلاب کے لئے تیار تھے اور عوام کا عاشورا اور اربعین کا عظیم الشان اجتماع جس میں امریکا اور اسرائیل کے خلاف فلک شگاف نعرے لگتے تھے، آخر میں یہ نعرے آل خفیہ مردہ باد کے نعرے میں تبدیل ہوگیا، حکومت بحرین کی سرنگونی کے لئے کافی ہے۔ 2011 کے انقلاب کے بعد بھی اگر ایران کی سفارش، انقلابی روش سے پرہیز پر تاکید نہ ہوتی توبحرین کے عوام اب تک تمام کام ختم کر چکے تھے۔ یہ ایران تھا جس نے بحرین کے عوام کو حکومت سے ٹکرانے سے بچنے کا مشورہ دیا اور عوام نے بھی تلخ گھونٹ پیا اور آخرکار راضی ہوگئے۔ بہر حال اب تک ایران، بحرین کے عوام کو روکے ہوئے تھا لیکن بحرین کی حکومت کی مسلسل سرکوبی کے بعد، قاسم سلیمانی کا بیان، آل خلیفہ حکومت کے تابوت پر آخیر کیل ثابت ہوگا۔