الوقت - پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر کئ دنوں تک فائرینگ اور کئ ہلاکت کے بعد جنگ بندی پر اتفاق ہو ا اور اب 6روز بند رہنے کے بعد پاکستان اور افغانستان کے درمیان طور خم بارڈر کو آمدورفت کیلئے کھول دیا گیا ہے ۔ جبکہ پاکستان کے ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق افغان نائب وزیر خارجہ کی قیادت میں وفد پیر کو پاکستان کا دورہ کرے گا ۔
دورے کے دوران طورخم بارڈر اور سرحدی نظام سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا ۔ اس سے قبل دونوں ملکوں کی سرحدی انتظامیہ نے طورخم سرحد پر جاری کشیدگی کو ختم کرنے کیلئے جنگ بندی پر اتفاق کرتے ہوئے سرحد کے دونوں جانب سفید چھنڈے لہرا دیئے تھے ۔
سفید جھنڈے لہرانے کے بعد طورخم سرحد پر گیٹ لگانے کے کام کا بھی آغاز کردیا گیا تھا جو در اصل حالیہ جھڑپ کے آغاز کی وجہ بنا تھا ۔ طورخم میں افغانستان اور پاکستان کے فوجیوں کے درمیان ہونے والی فائرنگ میں دونوں ملکوں کے کچھ فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے تاہم ان کی تعداد کے بارے میں دونوں ملکوں نے الگ الگ دعوے کئے ہيں ۔
فائرنگ کے درمیان دونوں ملکوں کے حکام نے ایک دوسرے کے خلاف تلخ بیانات دیئے تھے تاہم اب پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغانستان کے ساتھ کوئی جھگڑا نہیں اور اس کے ساتھ برادرانہ تعلقات چاہتے ہیں لیکن بد خواہ نہیں چاہتے کہ افغانستان سے معاملات طے ہوں اور پاکستان ترقی کرے انہوں نے کہا کہ ہمیں شکایت ہے کہ افغان ادارے ٹی ٹی پی رہنماﺅں کی مدد کر رہے ہیں پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ طورخم بارڈرپرکشیدگی کوجنگ کانام نہ دیا جائے کیونکہ سرحد پر چھوٹے موٹے مسائل ہوتے رہتے ہیں۔
بیان میں کہا گيا ہے کہ افغانستان کےساتھ پاکستان کے تعلقات صرف ہمسایہ ملک کے نہیں بلکہ دونوں ممالک تاریخی، مذہبی اور ثقافتی تعلقات میں بندھے ہوئے ہیں پاکستان کے ترجمان وزارت خارجہ نے ، افغانستان میں بد امنی کے لئے پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرائے جانے کے افغان حکام کے بیانات کے بر خلاف کہا کہ افغانستان میں قیام امن ہمارا مقصد ہے اس لئے کوشش جاری رہے گی ۔ پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے حالانکہ افغانستان اور ہندوستان کے تعلقات پر اظہار خیال سے گریز کیا تاہم بہت سے افغان تجزیہ نگاروں کا خیال ہےکہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی کی ایک وجہ ، افغانستان کی ہندوستان سے بڑھتی قربت بھی ہے ۔افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے بھی حالیہ دنوں ایک انٹرویو میں کہا کہ پاکستان ، افغانستان و ہندوستان کے درمیان اچھے تعلقات نہيں چاہتا جبکہ ہندوستان ، افغانستان کو اچھا دوست بنانا چاہتا ہے اور ہم چاہتے ہيں کہ پاکستان بھی ایسا ہی کرے
گذشتہ کچھ برسوں سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات انتہائی کشیدہ رہے ہیں اور دونوں ممالک ایک دوسرے پر دہشت گردوں کو پناہ دینے اور ان کی جانب سے سرحدی علاقوں میں حملوں کا ذمہ دار قرار دیتے رہے ہیں۔ حالیہ جھڑپ کے بعد جنگ بندی پر اتفاق رائے سے قبل امریکا نے پاکستان اور افغانستان سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ طورخم سرحد پر جاری کشیدگی کو پرامن طریقے سے ختم کریں حالانکہ امریکہ نے دونوں ملکوں کے درمیان ثالثی کے امکان سے انکار کیا ہے ۔