الوقت - سروے کرانے والے مرکز ایپسوس نے اورلینڈو کے دہشت گردانہ حملے کے بعد جو سروے کرایا ہے اس کے نتائج کے مطابق امریکا کے آئندہ صدارتی انتخابات میں ہلیری کلنٹن اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان کا فاصلہ کم ہو گيا ہے۔ رویٹرز کے مطابق اس نئےسروے کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ دونوں کے درمیان مقبولیت کا فرق تیرہ سے کم ہو کر صرف چھے اعشاریہ ایک رہ گیا ہے۔
اسی طرح ان رائے دہندوں کی تعداد بھی کافی تیزی سے کم ہو رہی ہے جو ان دونوں امیدواروں میں سے کسی کو بھی ووٹ نہیں دیں گے۔ اس سروے کے نتائج کے مطابق کل رائے دہندوں میں سے چار اعشاریہ دو فیصد لوگ نہ تو ٹرمپ کو ووٹ دیں گے اور نہ ہی ہلیری کلنٹن کو جبکہ پچھلے ہفتے یہ تعداد چھے اعشاریہ دو تھی۔ اورلینڈو میں ایک نائٹ کلب میں ہونے والی فائرنگ، جس میں پچاس افراد ہلاک اور ترپن زخمی ہو گئے تھے، ممکنہ طور پر امریکا کے صدارتی انتخابات پر گہرے اثرات ڈالے گي اور پناہ گزینوں، گن کلچر اور مذہبی عدم رواداری جیسے اہم موضوعات میں شامل ہو جائے گي۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اس واقعے سے فائدہ اٹھایا ہے اور صدر باراک اوباما پر دہشت گردی سے نمٹنے میں ناکامی کا الزام عائد کیا ہے۔ انھوں نے اسی طرح کہا ہے کہ پناہ گزینوں کے بارے میں ہلیری کلنٹن کی پالیسی، حملہ آوروں کو امریکا میں داخل ہونے کی اجازت دینے کے مساوی ہے۔ امریکہ میں ہتھیاروں کی سب سے بڑی لابی نیشنل رائفل ایسوسی ایشن نے دہشت گردوں کے ساتھ کو تعاون کرنے والے مشتبہ افراد کے ہاتھوں ہتھیاروں کی فروخت کو محدود کئے جانے کے تئیں اپنی رضامندی کا اعلان کیا ہے۔
نیشنل رائفل ایسوسی ایشن نے ایک بیان میں تاکید کرتے ہوئے کہا کہ جس شخص کا نام دہشت گردانہ سرگرمیوں کی مشتبہ فہرست میں ہے اور وہ ہتھیار خریدنا چاہتا ہے تو ہتھیاروں کی خریداری سے پہلے امریکہ کی فیڈرل پولیس ایف بی آئی کی طرف سے مکمل طور پر اس کی تحقیقات ہونی چاہئے اور جب تک تحقیقات جاری رہتی ہے اس شخص کے ہاتھوں ہتھیار کی فروخت کو تاخیر کر دیا جانا چاہیے۔
اس اعلامیہ میں آیا ہے کہ اگر تحقیقات کے دوران دہشت گردانہ کارروائی میں حصہ لینے کا کوئی ثبوت مل جاتا ہے تو امریکی حکومت کو اس بات کی اجازت ہونی چاہیے کہ وہ ہتھیار خریدنے والے شخص کے مسئلے کو فوری طور پر عدالت میں پیش کرے۔ نیشنل رائفل ایسوسی ایشن کی رضامندی کا اعلان اس کے بعد سامنے آئی ہے کہ جب فلوريڈا ریاست کےاورلینڈو( Orlando ) شہر میں ہم جنس پرستوں کے ایک نائٹ کلب پر حملہ کر کے ایک دہشت گرد نے 100 سے زائد افراد کو ہلاک یا زخمی کر دیا۔
امریکی ذرائع ابلاغ نے اس حملے کے بعد اعلان کیا ہے کہ اس حملے کے ذمہ دار عمر متین کا نام دہشت گردوں کے ساتھ تعاون کرنے والے مشتبہ افراد کی ایف بی آئی کی فہرست میں تھا اس کے باوجود وہ ہتھیار خریدنے میں کامیاب ہو گیا۔ اور انہی ہتھیاروں سے عمر متین 11 ستمبر 2001 کے واقعہ کو انجام دینے میں کامیاب رہا۔
بہر حال دہشت گردوں کے ساتھ تعاون کے مشتبہ افراد کے ہاتھوں ہتھیاروں کی فروخت اس حد تک غیر منطقی اور خطرناک ہے کہ امریکہ میں ہتھیاروں کی سب سے بڑی لابی نیشنل رائفل ایسوسی ایشن نے بھی ہتھیاروں کی فروخت کو محدود کئے جانے پر اپنی رضامندی کا اعلان کیا ہے۔