الوقت - افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے کہا ہے کہ پاکستان، افغانستان اور ہندوستان کے درمیان اچھے تعلقات نہیں چاہتا اور اس کی خواہش ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تجارت نہ ہو اور ہندوستان وسطی ایشیا تک نہ پہنچ سکے لیکن یہ افغانستان کے لئے غیر قابل قبول ہے۔
جمعرات کو ایک انٹرویو میں سابق افغان صدر نے کہا کہ ہندوستان افغانستان کے بنیادی ڈھانچے اور طبی سہولیات کی تعمیر میں مدد فراہم کر رہا ہے اور افغانستان کی مالی مدد کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان، افغانستان کو اچھا دوست بنانا چاہتا ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان بھی ایسا ہی کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو چاہئے کہ وہ ایران، ہندوستان اور افغانستان کے علاقائی اتحاد کا حصہ بن جائے مگر پاکستان کی شرط ہے کہ افغانستان ہندوستان سے کسی قسم کا تعلق نہ رکھے۔
حامد کرزئی نے کہا کہ اگر یہ مسئلہ حل ہو جائے تو پاکستان سے ہمارے تعلقات میں فوری بہتری آئے گي ۔ انہوں نے ڈيورینڈ لائن کو علاقے میں برطانوی سامراج کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان نے 1893 سے اسے قبول نہیں کیا اور نہ ہی مستقبل میں اسے قبول کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ 1947 میں قیام پاکستان کے بعد تو اسے یہ سرحد وراثت میں ملی اس لئے ہم اسے اس کا ذمہ دار قرار نہیں دیتے مگر ڈيورینڈ لائن ایسا زخم ہے جسے کوئی افغان فراموش نہیں کر سکتا، ہم اس سرحد کو نہیں مانتے مگر اس کو لے کر جنگ نہیں کریں گے لیکن پاکستانی حکومت نے ڈيورینڈ لائن پر چند اقدامات کئے ہیں جس نے افغانیوں کو مشتعل کر دیا ہے۔
انہوں نے افغانستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کو ختم کرنے کے لئے دو نکاتی حل پیش کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کو مل کر دہشت گردی کا مقابلہ اور اس کے خاتمے کے لئے سنجیدہ کوشش کرنا چاہئے جس سے دونوں ممالک میں امن برقرار ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس کو قبول کر لے کہ افغانستان آزاد ملک ہے اور اس کا احترام کرے اور ہمیں ہندوستان سے دوستی ختم کرنے کا حکم نہ دے کیونکہ ہم ہندوستان سے دوستی سے پسپائی اختیار نہیں کر سکتے۔