الوقت - مشرق وسطی میں جاری شورشوں کی وجہ سے یورپ میں پناہ کے لئے سفر کرنے والوں اور اس دوران ان میں سے بہت سے افراد کی موت ہو جانے کے تعلق سے اقوام متحدہ نے اعداد و شمار جاری کئے ہیں ۔
ان کے مطابق ۲۰۱۴ سے لے کر اب تک سیاسی پناہ کے لئے یورپ پہنچنے کے خواہاں ہزاروں افراد میں سے ۱۰ ہزار سے زائد بحیرہ روم میں ڈوب کر ہلاک ہو چکے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ۲۰۱۴ میں ۳۵۰۰، گزشتہ سال یعنی ۲۰۱۵ میں ۳۷۳۱ جبکہ بقیہ ہلاکتیں سال رواں کے دوران ہوئیں۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے مہاجرین یو این اچ سی آر کے ترجمان ایڈرین ایڈورڈز نے اس بارے میں اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ یورپ کی سرحدوں سے قریب ہلاکتوں کی نا قابل یقین تعداد ہے۔ گزشتہ برس مشرق وسطی، شمالی افریقہ اور چند ایشیائی ممالک سے دس لاکھ سے زائد افراد نے سیاسی پناہ کے لئے یورپ کا رخ کیا تھا۔ اس سال بھی اب تک دو لاکھ سے زائد مہاجرین یورپ پہنچ چکے ہیں۔ یورپی بر اعظم کی جانب غیر قانونی ہجرت روکنے کے لئے مارچ میں یورپی یونین اور ترکی کے ما بین طے ہونے معاہدے کے نتیجےمیں بلقان روٹ سے یورپ پہنچنے والوں کی تعداد میں نمایاں کمی آئی ہے تاہم اسی دوران زیادہ خطرناک راستے لیبیا سے اٹلی والے روٹ کے ذریعے غیر قانونی ہجرت بڑھ گئی ہےاور حالیہ دنوں میں کشتیاں ڈوبنے کے متعدد واقعات میں سیکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
گزشتہ روز ایک اور پیشرفت میں دو مہاجرین نے اعلی ترین یورپی عدالت میں یورپی بلاک کی ترکی کے ساتھ ڈیل کے خلاف مقدمہ دائر کیا۔ یونین کو اس بات کا اندازہ پہلے ہی سے تھا کہ فوری فیصلوں کے لئے یونان میں قائم سیاسی پناہ کی درخواستوں کے پروسیسنگ سینٹر کے خلاف قانونی چیلنجز سامنے آسکتے ہیں۔ دریں اثنا اعلی ترین یورپی عدالت نے گزشتہ روز یہ فیصلہ بھی سنایا کہ شینگن زون کے پاسپورٹ فری زون کے اندر جانے پر یا ایک ملک سے دوسرے ملک جانے پر تارکین وطن کو حراست میں نہیں لیا جاسکتا ۔ دوسری جانب منگل کو بلجئیم کے دارالحکومت برسلز میں یورپی کمیشن کے اجلاس میں مہاجرین کے بحران سے نمٹنے کے لئے متعدد سفارشات پیش کی گئیں۔