الوقت - مریکی ذرائع ابلاغ میں سامنے آنے والی رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ اقوام متحدہ اور خاص طور پر اس کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے آل سعود حکام کی جانب سے دھمکی آمیز پیغامات ملنے کے بعد سعودی عرب کا نام، بچوں کے قتل عام میں ملوث ملکوں اور گروہوں کی بلیک لسٹ سے باہر نکالا ہے۔
فارین پالیسی جریدے کی ویب سائٹ کے مطابق پچھلے کچھ دنوں میں سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر سمیت متعدد سعودی حکام نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کو کئي بار دھمکی آمیز پیغام دے کر سعودی عرب کا نام بلیک لسٹ سے باہر نکالنے کا حکم دیا۔ امریکی میڈیا میں اس بات کو کافی کوریج دی گئي جس کے سبب انسانی حقوق کی بہت سی تنظیموں نے اقوام متحدہ اور بان کی مون پر سخت تنقید کی ہے۔
فارن پالیسی کے مطابق سعودی حکام نے اقوام متحدہ کو دھمکی دی تھی کہ وہ اس کو دی جانے والی اپنی مالی امداد بند کر دے گا اور ساتھ ہی اسلامی کانفرنس تنظیم میں اپنے اثر و رسوخ کا استعمال کر کے دیگر عرب ممالک کو، اقوام متحدہ کے ساتھ اپنا مالی تعاون بند کرنے کے لیے تیار کر لیں گے۔ اقوام متحدہ کے دستاویزات کے مطابق سعودی عرب اس عالمی ادارے کو ہر سال ایک کروڑ ستر لاکھ ڈالر کی امداد دیتا ہے جو اقوام متحدہ کے سالانہ گیارہ ارب ڈالر کے بجٹ کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں ہے۔