الوقت - شام کے صدر بشار اسد نے کہا ہے کہ دہشت گردی کی بیخ کنی ہی بحران شام کو حل کرنے میں مددگار ثابت ہوگی۔
شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی سانا کی رپورٹ کے مطابق، بشار اسد نے منگل کو ملک کی نئی پارلیمنٹ کے دوسرے اجلاس میں زور دیا کہ پارلیمانی انتخابات میں شامی قوم نے بڑھ چڑھ کر شرکت کرکے یہ دنیا کو یہ پیغام دیا کہ جتنا بھی دباؤ ڈالا جائے گا، شامی قوم اپنی آزادی پر اتنی ہی پابند عہد رہے گی۔
بشار اسد نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ شروع سے ہی دہشت گردی کے حامی ممالک نے ایسی تجاویز پیش کی ہیں جن سے شام کے آئین کو نشانہ بنایا گیا، کہا کہ وہ ملک کے آئین کو نشانہ بنا کر، ملک کے اتحاد کے دو محور یعنی شام کی فوج اور مذہبی تنوع کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہے تھے۔
بشار اسد نے شام کے بارے میں ترکی کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ترک صدر رجب طیب اردوغان نے شام میں شکست کے بعد اپنی توجہ حلب پر مرکوز کر دی ہے لیکن حلب بھی اردوغان کی آرزؤوں اور مقاصد کے قبرستان میں تبدیل ہو جائے گا۔
شام کے صدر مملکت نے اسی طرح شام میں لبنان کے مزاحمت کاروں اور ایران کے کردار کی جانب اشارہ کیا اور ایران اور روس کی جانب سے اپنی پالیسیوں پر باقی رہنے کی تعریف کی اور کہا کہ شامی قوم داعش سے جدوجہد میں لبنان کے مزاحمت کاروں کی قربانیوں کو فراموش نہيں کر سکتی۔