الوقت - فلسطین کے قومی اور اسلامی گروہوں نے بیت المقدس کے غاصبانہ قبضے کی برسی پر پورے فلسطین میں وسیع سطح پر مظاہرے کئے۔
قدس نا خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، فلسطینی گروہوں نے غزہ پٹی، رام اللہ اور ديگر علاقوں سمیت پورے فلسطین میں صیہونی حکومت کی غاصبانہ پالیسیوں کے خلاف وسیع پیمانے پر مظاہرے کئے۔ اس سے پہلے فلسطین کے اسلامی اور قومی گروہوں نے فلسطینی قوم کی امنگوں پر اپنی پابندی پر زور دیتے ہوئے عوام سے بیت المقدس کے غاصبانہ قبضے کی 49 ویں برسی پر منعقد ہونے والے مظاہروں میں وسیع سطح پر شرکت کرنے کی اپیل کی تھی۔
صیہونی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے فلسطینی گروہوں کی اس اپیل پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے بیت المقدس اور مسجد الاقصی کے نواحی علاقوں میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے تھے۔ اسرائیل کے سیکورٹی اہلکاروں کو ہائی الرٹ کر دیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ فلسطینی تنظیمیں اور گروہ پانچ جون سال 1967 کو بیت المقدس کی برسی پر اسرائیل کے غاصبانہ قبضے کے خلاف فلسطینی عوام کے ساتھ فلسطینی قوم کے ساتھ وسیع پیمانے پر مظاہرے کرتے ہیں۔
فلسطینیوں کی جانب سے احتجاجی مظاہروں کا اعلان، ایسی صورت حال میں کیا گیا ہے کہ صیہونیوں کے 27 انتہا پسند گروہوں نے کچھ ہفتے پہلے سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ پر صیہونیوں سے پانچ جون اتوار کو مسجد الاقصی پر وسیع حملے کی اپیل کی ہے۔
انتہا پسند صیہونیوں نے مسلمانوں کے مقدس مقام مسجد الاقصی پر وسیع حملے کا اعلان کیا تھا ۔5 جون سال 1967 میں مشرقی بیت المقدس پر صیہونی فوجیوں کی جانب سے قبضہ کئے جانے کی برسی کے موقع پر کچھ انتہا پسند صیہونیوں نے سوشل میڈیا پر مہم چلا کر اتوار 5 جون کو مسجد الاقصی پر وسیع حملے کا اعلان کیا تھا۔ اسی تناظر میں صیہونی حکومت کے کابینہ نے بھی بیت المقدس کو يہودي رنگ دینے اور صیہونی كالونيوں کی توسیع کے لئے بائیس کروڑ ڈالر کا بجٹ منظور کیا ہے۔ صیہونی حکومت کی اس قسم کی اشتعال انگیز کاروائیاں پہلے بھی ہوتی رہی ہیں جن پر فلسطینیوں نے ہمیشہ سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ 2000 میں اسرائیل کے اس وقت کے وزیر اعظم ایریل شیرون نے مسجد الاقصی میں گھس کر مسلمانوں کے پہلے قبلے کی توہین کی تھی جس کے بعد فلسطینیوں نے صہیونی حکومت کے خلاف تحریک انتفاضہ قدس شروع کر دیا تھا اور یہ حکومت اس تحریک کو روکنے میں بری طرح ناکام رہی تھی۔
اس وقت بھی کچھ ایسے ہی حالات دکھائی دے رہے ہیں اور صیہونیوں کی جانب سے فلسطینیوں اور مسلمانوں کے مقدس مقامات کی توہین پر اسرائیل کے خلاف غم و غصہ بڑھتا جا رہا ہے۔ فلسطینیوں نے ہمیشہ یہ دکھایا ہے کہ وہ صیہونی حکومت کی اس قسم کی اشتعال انگیز کارروائیوں کو برداشت نہیں کریں گے۔ حالیہ مہینوں میں بیت المقدس کی حمایت میں اور صیہونیوں کی مخالفت میں ہونے والے مظاہروں میں اضافہ اس بات کی علامت ہے کہ اسرائیل کے خلاف پھر سے ایک تحریک شروع ہو رہی ہے جسے مبصرین نے تیسرے تحریک انتفاضہ کا نام دیا ہے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ جب بیت المقدس کی حمایت وسیع پہلو اختیار کرتی جا رہی ہے اور اس سلسلے میں اقوام متحدہ کی تعلیم، سائنس و ثقافت سے متعلق ادارے یونیسکو نے بھی باضابطہ طور پر بیت المقدس اور اس کے تاریخی مقامات کی حمایت کا اعلان کیا ہے ۔
ادھر فلسطینی گروہوں نے مشرقی بیت المقدس کے غاصبانہ قبضے کی 49 ویں برسی کے موقع پر اسرائیل کے خلاف مزاحمت جاری رکھنے پر زور دیا ہے۔
المنار ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے ترجمان سامی ابو زہري نے ہفتے کو صیہونی حکومت کی طرف سے پانچ جون 1967 میں بیت المقدس کے غاصبانہ قبضے کی 49 ویں برسی کے موقع پر کہا کہ فلسطینی قوم تمام چیلنجوں کے باوجود اور اس کے باوجود کہ تمام عرب ممالک نے فلسطینیوں کو یک و تنہا چھوڑ دیا، مزاحمت پر عزم کی وجہ سے بہترین پوزیشن میں ہے۔
سامی ابو زہری نے کہا کہ فلسطینی مزاحمت کاروں کو یقین ہے کہ غزہ پٹی سے شروع ہونے والا آزادی کا راستہ، فلسطین کی پوری سرزمین پر پھیل جائے گا۔
دوسری طرف فتح تحریک کے ترجمان فائز ابو عطیہ نے کہا کہ آج فلسطینی قوم بیت المقدس کے دارالحکومت والے فلسطینی ملک کی تشکیل کے اپنے قانونی حق پر زور دیتی ہے۔