الوقت - امریکی صدر باراک اوباما نے جاپان کے ہیروشیما شہر کے اپنے تاریخی دورے کے دوران دنیا کے پہلے ایٹمی حملے کے متاثرین کو جمعے کے روز کو خراج عقیدت پیش کیا۔ جاپان کے دورے کے دوران امریکی صدر باراک اوباما نے جنگ دوم میں ہلاک ہونے والوں کی یادگار پر پھول چڑھائے۔ 1945 کے بعد سے جاپان کا دورہ کرنے والے وہ پہلے امریکی صدر ہیں۔
اوباما اس جگہ کا دورہ کرنے والے امریکا کے پہلے حکمراں لیڈر بن گئے۔ انہوں نے مذکورہ مقام پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ 71 سال پہلے آسمان سے موت گری تھی اور دنیا بدل گئی تھی۔ انہوں نے اپنا سر جھکایا ہوا تھا اور پیچھے ہٹنے سے پہلے وہ تھوڑا رکے اور اپنی آنکھیں بند کی۔ انہوں نے کہا کہ بم نے یہ دکھایا کہ انسانی ذات کے پاس خود کو تباہ کرنے کا ذریعہ ہے۔' انہوں نے کہا، 'ہم اس مقام ہیروشیما پر کیوں آئے؟ ہم اس خوفناک طاقت کے بارے میں بحث کرنے آئے ہیں جو حالیہ ماضی میں ہمارے سامنے رونما ہوئی تھی۔ ہم مرنے والوں کو تعزیت پیش کرنے آئے ہیں۔ اوباما نے کہا کہ ان کی روحیں ہم سے گفتگو کرتی ہیں، وہ ہم سے اپنے ضمیر سے گفتگو کے لئے کہتی ہیں، ہم کو یہ پرکھنے کے لئے کہتی ہیں کہ ہم کون ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ انسانی اداروں میں برابر کی ترقی کے بغیر تکنیکی ترقی ہمارے لیے عذاب بن سکتی ہے، سائنسی انقلاب کے ساتھ ساتھ اخلاقی انقلاب کی بھی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسی وجہ سے ہم شہر کے درمیان واقع اس مقام پر آئے ہیں، ہم یہاں کھڑے ہوئے ہیں اور خود کو اس لمحے کو یاد کرنے پر مجبور کر رہے ہیں جب بم گرا تھا۔ اوباما نے کہا کہ ہم خود کو اس کے لئے پابند کر رہے ہیں کہ ہم ان بچوں کے خوف کو محسوس کریں جو وہ اپنے ارد گرد کے منظر کو دیکھ کر گھبرائے ہوئے تھے۔ ذرائع ابلاغ میں رپورٹ آئی تھی کہ امریکی صدر باراک اوباما کا اس سے قبل کہنا تھا کہ وہ ہیروشیما پر ایٹمی حملے کی معافی نہیں مانگیں گے۔