الوقت - امریکا کے مشہور دانشور اور مصنف نوام چامسکی نے سعودی عرب کو دنیا میں انتہا پسندی کا مرکز قرار دیا ہے۔
العہد ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق، امریکا کے مشہور مصنف اور دانشور نوام چامسکی نے امریکا کے ایک ٹی وی چینل ڈیموکریسی ناو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا سعودی عرب کے دنیا میں انتہا پسندی کا مرکز قرار دیا ہے اور کہا کہ یہ ملک یمن اور شام میں جنگوں کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نہ صرف یہ کہ دہشت گردوں کی حمایت کرتا ہے بلکہ وہ اپنے اثر و رسوخ والے علاقوں میں اپنے مد نظرانتہا پسند نظریات اور افکار والے مدارس، مساجد اور مذہبی رہنماوں کو فروغ دیتا ہے۔ نوام چامسکی نےدنیا میں انسانی حقوق کے بارے میں سعودی عرب کے کارموں کو سیاہ قرار دیا اور خواتین کے سر قلم کرنے اور ان کو اساسی حقوق سے محروم کرنے کی جانب اشارہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب دنیا میں انسانی حقوق کے بارے میں عجیب و غریب ماضی رکھتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ داعش کے سر قلم کرنے سے پوری دنیا حیران ہوتی ہے اور دنیا میں سعودی عرب ہی ایک ایسا ملک ہے جہاں سر قلم کئے جاتے ہیں، اس ملک کی خواتین ڈرائیونگ نہیں کر سکتیں۔ اس ملک کو فرانس، برطانیہ اور امریکا جیسے ممالک کی کھلی حمایت حاصل ہے۔
نوام چامسکی نے کہا کہ جس طرح جورج بوش نے سعودی عرب کے ساتھ تعاون کیا اسی طرح اوباما سعودی عرب سے ساتھ تعاون کر رہے ہیں اور دنوں سربراہوں کے سعودی عرب کے بارے میں تعاون میں کوئی فرق ہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا، برطانیہ اور فرانس، سعودی عرب سے تیل خریدتے ہیں اور ہتھیار فروخت کرتے ہیں اور اس ملک کو ہتھیار فروخت کرکے اربوں ڈالر کماتے ہیں۔