الوقت- یورپی امور کے تجزیہ نگار مرتضی مکی نے الوقت سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ برطانوی معاشرے میں یورپی یونین سے ملک کے نکلنے کے حامیوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔
ان افراد کا تعلق برطانیہ کے مختلف طبقات سے ہے۔ گزشتہ چار عشرے میں یورپی یونین میں برطانیہ کے باقی رہنے کی اہم دلیل یہ برطانوی خود کو دوسرے یورپی افراد سے الگ سمجھتے ہیں اور ان کی ثقافتی بناوٹ بھی جدا ہے۔ برطانوی ہمیشہ سے خود کو یورپ کی دوسری قوموں سے برتر اور افضل سمجھتے ہیں۔ اسی طرح یورپی یونین میں خاص کر فرانسیسی لوگ مارشل ڈوگل کی صدارت کے زمانے میں برطانیہ کے حوالے سے منفی نظریہ رکھتے تھے۔ اسی لئے جب ڈوگل صدارتی عہدے سے ہٹے تو عملی طور پر یورپی یونین میں برطانیہ کے شامل ہونے کا مقدمہ فراہم ہوا۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ برطانیہ جب سے یورپی یونین میں داخل ہوا ہے اس وقت سے ہو سیاسی اور اقتصادی اہداف کو آگے بڑھانے میں اسے دوسرے ارکان کے ساتھ ضروری تعاون میں دلچسپی نہیں تھی اور وہ خصوصی مراعات کا طلبگار تھا۔ اسی لئے برطانیہ اور یورپ کی ديگر قوموں میں سیاسی اور ثقافتی شکاف پیدا ہوگیا، بعض افراد کا یہاں تک کہنا ہے کہ برطانیہ، یورپ میں امریکا کا ٹروائے گھوڑا ہے۔ اس بات کے مد نظر کہ امریکی کبھی بھی یورپی یونین سے تصادم کی کوشش میں نہیں رہتے کیونکہ سیاسی، اقتصادی اور سیکورٹی کے لحاظ سے اس کو امریکا کے لئے ایک حریف سمجھتے ہیں۔ اس کی دلی آروز ہے کہ یورپی یونین اقتصادی لحاظ سے تو طاقتور ہو لیکن سیاسی اور سیکورٹی لحاظ سے امریکا کی پیرو ہو۔ یہی سبب ہے کہ برطانیہ سوویت یونین کے سرنگونی اور سرد جنگ کے اختتام کے بعد یورپ کو سیکورٹی لحاظ سے اپنے پیر پر کھڑے ہونے میں برطانیہ سب سے بڑی رکاوٹ تھا۔
درایں اثنا ان برسوں میں ہم نے دیکھا برطانیہ نے کئی بڑے منصوبوں اور یورپی یونین کے ساتھ تعاون میں حصہ نہیں لیا جن میں سب سے اہم چيز یورپی ممالک کی کرنسی کے ایک ہونے کا منصوبہ تھا۔ اسی طرح برطانیہ شنگن معاہدے میں بھی شریک نہیں ہوا۔
اقتصادی لحاظ سے برطانیہ نے یورپی یونین سے خاص مراعات حاصل کر لی تاکہ وہ برسلز کے براہ راست کنٹرول میں نہ رہے لیکن گزشتہ پانچ سال میں یورپی یونین میں یہ بحث عام ہوگئی ہے کہ برطانیہ کو یورپی یونین میں رہنا چاہئے یا یورپی یونین سے نکل جانا چاہئے، یہ مسئلہ یورپی یونین میں ایک چیلنج میں تبدیل ہوچکا ہے۔ بحران اقتصادی، بےروزگاری اور پناہ گزینوں کی لہر، وہ مسائل ہیں جن کی وجہ سے یورپی یونین سے برطانیہ کے نکلنے کا مسئلہ زیادہ اہمیت اختیار کر گیا۔
موجودہ وقت میں برطانیہ کے مختلف طبقات کے افراد کے سامنے دو کمیپن ہے ایک یورپی یونین سے نکلنا اور دوسرا یورپی یونین میں باقی رہنا۔ برطانیہ کے زیادہ تر اقتصادی اور مالی دلال یورپی یونین سے برطانیہ کے نکلنے کے مخالف ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اس کے لئے برطانیہ کو بڑی قیمت ادا کرنی پڑے گی جبکہ متوسط طبقے کے افراد یورپی یونین سے نکلنے کی حمایت کر رہے ہیں۔ موجود وقت میں برطانیہ میں یورپی یونین سے نکلنے اور اس میں باقی رہنے کےمسئلے پر شدید مقابلہ آرائی ہے۔ سروے رپورٹ بھی الگ الگ رپورٹ دے رہی ہیں۔
حال ہی میں گارڈین روزنامہ کی سفارش پر ہونے والے ایک ٹیلیفونی سروے میں شامل 47 فیصد افراد یورپی یونین میں باقی رہنے کے حامی ہیں جبکہ 43 فیصد افراد نے اس کی مخالفت کی۔ ایک سروے سے پتا چلتا ہے کہ زیادہ تر برطانوی یورپی یونین میں باقی رہنے کے مخالف ہیں جبکہ اس سے الگ ایک سروے میں کہا گیا ہے کہ 10 سے 15 فیصد برطانوی یورپی یونین میں شامل رہنے یا نکل جانے کے بارے میں متردد ہیں۔ اس بنا پر کہا جا سکتا ہے کہ ان افراد کا فیصلہ ہی برطانیہ کے مستقبل کو معین کر سکتا ہے کہ اسے یورپی یونین میں رہنا ہے یا نہیں۔