الوقت - مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے احتجاتی مظاہرے کے دوسرے دن کہا کہ جب تک ہمارے شہیدوں کو انصاف نہیں ملے گا، مظاہروں کا سلسلہ جاری رہے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ احتجاجی مظاہرے میں بھوک ہڑتال کی شامل کر دی جائے گی۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ وہ ملک کے ديگر علماء کے ساتھ بھوک ہڑتال کریں گے کیونکہ شیعہ مسلمانوں کے قتل عام پر حکومت کی مطلقا خاموشی سنگین جرم ہے۔ انھوں نے احتجاجی مظاہرے کے دوسرے دن احتجاجی کیمپ سے پریس کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کے حکمرانوں نے ملک میں ظلم و بربریت، کرپشن اور لاقانونیت کا بازار گرم رکھا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ظلم کے خلاف اگر ایک سال بھی بھوک ہڑتال کرنی پڑی تو کریں گے۔ انھوں نے حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومتی رویہ میں تبدیلی نہ آئی تو احتجاج کے لئے آگے کی طرف بھی بڑھا جا سکتا ہے۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ خیبر پختونخواہ کی حکومت جسے عمران خان مثالی حکومت کہتے ہیں پوری طرح ناکام ہوچکی ہے۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں 4 شیعہ پروفیشنلز کو ایک ہی دن میں قتل کر دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ فاٹا میں حکومتی اہلکاروں کی جانب سے تین روز قبل خون کو جو ہولی کھیلی گئی آج اس کا الزام بھی مقتولین کے اہل خانہ پر لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پارہ چنار میں قتل ہونے والے بے گناہ افراد پر کمانڈنٹ کی جانب سے گولیاں چلائی گئيں جو بربریت اور اختیارات کے ناجائز استعمال کی انتہا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان کے مختلف علاقوں ڈیرہ اسماعیل خان، پیشاور، چار سدہ، کراچی اور پارہ چنار میں دہشت گردانہ حملوں میں متعدد شیعہ مسملمان شہید ہوچکے ہيں۔
حال ہی میں پاکستان کے مشہور تجزیہ نگار اور سوشل ورکر خرم زکی کو دہشت گردوں نے شہید کر دیا تھا۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ حکومت پاکستان کا دعوی ہے کہ وہ قومی ایکشن پلان کو کامیابی سے ساتھ نافذ کر رہی ہے جبکہ دہشت گرد کھل عام ملک کے مختلف علاقوں اور حصوں میں گھومتے نظر آتے ہیں۔