الوقت - یونان کی آبی سرحد میں ہلکے اور بھاری ہتھیاروں سے بھری ایک کشتی روکی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ کشتی فرانس اور برطانیہ کے ساحل سے ترکی کی جانب جا رہی تھی۔ بتایا جا رہا ہے کہ مذکورہ کشتی پر لدے ہتھیاروں کا خریدار فرانس میں مقیم سعودی عرب کا دلال ہے اور اس کے ذریعے ان ہتھیاروں کو ترکی کی نگرانی میں نصرہ فرنٹ اور شمالی لبنان کے طرابلس میں خالد الظاہر نامی شخص کے حوالے کرنا تھا۔
اس کشتی کی اطلاع لبنان کے تکفیری مبلغ عبد اللہ الشہال کو پہلے سے تھی اور لبنان کی پارلیمنٹ کے سابق رکن خالد الظاہر کی نگرانی میں اس کو منزل مقصود تک پہنچنا تھا۔ یونانی کوسٹ گارڈ کی جانب سے اس کشتی کو روکنے جانے کے فورا بعد ترک حکام سرگرم ہو گئے اور یونان کی حکومت سے اپیل کی کہ روکی گئی کشتی اور اس پر لدے سامان کو جلد کی چھوڑ دیں۔ آخر میں ترکی نے یونان کے ایک بااثر کمانڈر کو سات لاکھ پچاس ہزار ڈالر کی رشوت کی پیشکش کی اور ان کے درمیان ہونے والی مفاہمت کے بعد کشتی آزاد ہوگئي۔
حکومت یونان کے متعلقہ حکام رشوت حاصل کرنے کے بعد موضوع کوایسا بنا کر پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ کشتی میں مچھلی کا شکار کرنے والے خاص طرح کے کارتوس لدے ہوئے تھے اور تحقیقات کے بعد کشتی کو آزاد کر دیا گیا ہے۔